ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف حفاظتی کٹس نہ ہونے کی وجہ سے شاپر پہن کر کام کررہے ہیں تو دوسری جانب حکومت نے ٹائیگر فورس کی وردیوں پر کتنا پیسہ پانی کی طرح بہا دیا

اسلام آباد (پی این آئی ) وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے نمٹنے کے لیے ممکنہ کرفیو اور لوگوں کی دہلیز تک مدد پہنچانے کے لیے کوروناریلیف فنڈ کے قیام کے علاوہ کورونا ٹائیگر فورس کی تشکیل کا بھی اعلان کیا اور نوجوان اپنی رجسٹریشن بھی کروانےکے لیے پرجوش ہیں، اب اس فورس کی ممکنہ شرٹس کی

تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جن پر صارفین طنز کررہے ہیں کہ شرٹس پر پیسہ لگانےکی بجائے ڈاکٹروں کی کٹس اور دیگر طبی آلات وغیرہ خریدے جاسکتے تھے۔ ٹوئٹر پر فیصل پاشا نامی صارف نے تصاویر شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ ’’ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف حفاظتی کٹس نہ ہونے کی وجہ سے پلاسٹک کے شاپر پہن کر کام کررہے رہیں اور فورس کے جوانوں کیلئے عوام کے ٹیکس کے پیسے سے یونیفارم تیار کئے جارہے ہیں ! یہ ہیں ترجیحات !عاقب نامی صارف نے لکھا کہ ’’دیکھیں میں برطانیہ میں رہا ہوں، مجھ سے زیادہ یورپ کو اور وہاں کی جمہوریت کو کوئی نہیں جانتا۔ وہاں وزیراعظم نے پچاس ہزار ویلنٹیئرز مانگے، ان کو کوئی نام نہیں دیا، چھ لاکھ آ گئے، کسی بھی قسم کا یونیفارم، بیج کچھ نہیں دیا، ایسے فلاحی کام ہوتے ہیں۔ایسے میں مشاہد اللہ خان نے سوال اٹھا یا کہ ’کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ پیسہ کرونا وائرس کی میڈیسن یا ڈاکٹروں کی کٹس خریدنے پر لگایا جاتا۔۔ لیکن یہ شاید انکے باپ کا پیسہ ہے جو شیرو فورس کی وردیوں پر خرچ کیا جا رہا ہے‘۔محمد علی بھلی نےلکھا کہ ’’عثمان ڈار فرماتے ہیں ٹائیگر فورس کیلیے 90000 سے ذیادہ درخواستیں آ چکی ہیں، اس فورس کی وردی کا بندوبست بھی حکومت کر رہی ہے، عوامی چندے کا پیسہ غیر ضروری فنکاریوں میں استعمال ہو رہا کیا، ڈار صاحب بتائیں گے کہ کروڑوں کا یونیفورم کا ٹھیکا کس کمپنی کو دیا گیا؟شہزاد اسلم مرزا نےکہا کہ ’’سوچو ذرا، حکومت کے پاس اس کرائسس میں راشن اور میڈیکل سامان نہیں، ڈاکٹرز کو دینے کے لئے سرجیکل ماسک تک نہیں، کیونکہ خزانہ خالی ہے مگر ٹائیگرفورس کے لئے یونیفارم سرکاری خرچ پر لاکھوں کی تعداد میں تیار کروایا جا رہا ہے‘‘۔ایک اور صارف نے لکھا کہ ’’پاکستان کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کے پاس کرونا وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے میڈیکل کٹ موجود نہیں ونٹی لیٹر موجود نہیں ادویات موجود نہیں اس مشکل کی گھڑی میں بجائے عوام کی زندگیاں بچانے کے،کتا فورس کے لیے لاکھوں روپے کے یونیفارم تیار کیےجارہے ہیں‘‘۔ کنول نے لکھا کہ ’’اگرٹائیگر فورس میں10لاکھ لوگ رجسٹرڈ ہوں اورایک ٹائیگر کو500کا یونیفارم دیاجائے توحکومت50کروڑ کا یونیفارم بنوائے گی اگر یہی50کروڑ 3ہزارفی کس میں تقسیم ہو جائیں تو1 لاکھ66ہزار لوگوں کے گھروں میں ہفتے بھر کا راشن مہیا کیا جا سکتا ہے‘‘۔

close