کراچی(نیوز ڈیسک)ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کی سربراہی میں کام کرنے والی ریسرچ ٹیم نے نوول کورونا وائرس دوہزار انیس میں مقامی طور پر ہونے والی تبدیلیوں کا پتہ لگالیا ہے، ماہرین کا کہناہے وائرس میں مقامی حالات کے باعث جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں اور یہ عمل ابھی
جاری ہے جینیاتی تبدیلیوں کا سلسلہ ترتیب معلوم ہونے سے کورونا کی تشخیص ،علاج اور ویکیسن کی تیاری میں مدد ملے گی اس لحاظ سے اس مقامی طور پر پھیلنے والے وائرس کے جینوم سیکیوینس کا پتہ لگا نا ایک اہم پیش رفت سمجھی جارہی ہے ریسرچ کا عمل ابھی جاری ہے اس کی تکمیل میں کچھ وقت درکار ہے ،ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے جینیوم سیکیوینس کا سلسلہ ترتیب معلوم کرنے کیلیے مقامی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والے پندرہ سالہ لڑکے سے وائرس لے کراس کا تجزیہ کیا گیا ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کا سلسلہ ترتیب معلوم کرنا انتہائی اہم پیش رفت ہے جس سے ویکسین بنانے اور علاج میں بڑی مدد ملے گی تاہم یہ ریسرچ کا ابتدائی مگر بہت اہم مرحلہ ہے ،ابھی تحقیق کے کئی مراحل باقی ہیں، یہ وائرس مقامی طور پر پندرہ سالہ لڑکے میں منتقل ہوا لیکن تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس سعودی عرب کے راستے پاکستان منتقل ہوا اور پہلے ہی مرحلے پر ایک ہی خاندان کے پندرہ افراد کو متاثر کیا جس سے پتہ چلتا ہے یہ مقامی طور پر بہت تیزی سے پھیلتا ہے سلسلہ ترتیب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وائرس کی جینیاتی ترتیب ووہان وائرس معمولی مختلف ہے اور اس میں کچھ جینیاتی تبدیلیاں عمل میں آئی ہیں، اس وائرس نے چین میں جنم لیا اور سعودی عرب کے راستے پاکستان منتقل ہوا مزید برآں یہ بھی واضح رہے کہ یہ ایک ابتدائی تحقیق کا کیس ہے جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیم ان تما م نمونوں کے تجزیے میں مصروف ہے جو دوسرے ممالک بہ شمول ایران ، عراق اور شام برطانیہ و امریکا سے پاکستان منتقل ہوئے اور یہ ریسرچ ابھی جاری ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں