اسلام آباد (پی این آئی) ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اب تک وفاقی دارلحکومت میں اٹھائے گئے اقدامات پر شہریوں کو اعتماد میں لیا اور اپیل کی ہے کہ گھروں میں رہیں، شہرمیں کھانے پینے کی اشیا کی کوئی قلت نہیں، ابھی تک اسلام آباد میں صرف 26 کیس سامنے آئے اور اکثریت دوسرےعلاقوں یا بیرون ملک
سے آئی تھی ۔ انہوں نے بتایاکہ ایچ نائن کے اندر لاک ڈاؤن کیا، وہاں پر ٹریسنگ کی اور مشتبہ لوگوں کو وہاں سے نکال دیا، الحمد للہ وہاں پر ہم نے وائرس کو شکست دی اور ایریا کو ریکور کرلیا، اب بارہ کہو جیسے علاقے پر توجہ ہے ، مقامی طورپر وائرس کو بڑھنے سے روکا ہوا ہے ۔اپنے ایک ویڈیو بیان میں ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ “”لوگوں کی حفاظت کے لیے ہم نے کاوشیں کیں اور اب ہمیں لوگوں سے کیا سپورٹ چاہیے، اسلام آباد کے اندر بے چینی اور کسی بڑی پریشانی سے بچنے کے لیے ہر جگہ کے ٹیسٹ لینا شروع کیے، جتنے لوگ باہر سے ہمارے پاس اسلام آباد میں آئے جو بارہ ہزار سے زائد تھے، ہم نے ہر کسی کو ٹریس کیا، ان کی ٹیسٹنگ کی، فیلڈ سرویلنس کی اور پھر ہم نے ڈھونڈنا شروع کیا کہ یہ کہاں کہاں پھیل رہا ہے۔ جیسے ہی ہمیں پتہ چلا کہ ایک پیٹرن امرج ہورہا ہے، بارہ کہو میں تفتیش کی تو پتہ چلا کہ تبلیغی اجتماع کے لوگ آئے تھے اور وہ تبلیغی اجتماع سے یہ وائرس کیری کر کے لائے تھے، ان کی وجہ سے ایک علاقے میں پھیل گیا، اس علاقے کو ہم نے فوری طور پر سیل کیا لیکن ہم نے یہ یقینی بنایا کیا کہ علاقہ سیل ہونے کی وجہ سے کسی کی روز مرہ زندگی متاثر نہ ہو، وہ اپنے کام پرتو نہیں جاسکتے، لیکن وہاں پر کھانا مہیا کیا، وہاں دکانوں کا کچھ نہ کچھ بندوبست کیا اور جو کشمیر یا مری جانیوالے لوگ تھے، ان کے لئے راستے کھلے رکھنے کا طریقہ کار بنایا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام اقدامات کے ساتھ ساتھ مزید ٹیسٹنگ بھی چلتی رہی اور دیکھنا شروع کردیا کہ یہ کہاں کہاں پر پھیلاہوا ہے اور یہ رپورٹس ہمارے پاس آتی جارہی ہیں،بارہ کہو کے اندر ڈس انفیکشن کی پوری کمپین لانچ کردی ہے، میرا خیال ہے کہ ہم اس وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائیں گے۔اس کے علاوہ اسلام آباد کے اندر تین کوارنٹین سنٹر بنائے ہیں ، ایک حج کمپلیکس، ایک پاک چائنہ فرینڈشپ سنٹر اور ایک آئی نائن میں بنایا ہوا ہے، ان کے اندر پراپر پروٹیکٹو گیئر کے اندر سٹاف موجود رہے گا۔ پورے اسلام آباد کے اندر ہم نے رسٹرکشن لگائی ہوئی ہیں، لاک ڈاؤن لگایا ہوا ہے جس میں بلا ضرورت ٹریول کرنے کی اجازت نہیں ، سکول، یونیورسٹیز، پارکس وغیرہ ہر چیز ہم نے بند کی ہوئی ہیں لیکن میڈیکل کی سپلائیز، انرجی کی سپلائیز، اور کھانے کی سپلائیز کا ا انتظام کیا ہوا ہے، کھانے کی کوئی کمی نہیں ہے، اس لئے پینک بائی نہ کریں۔ اسلام آباد میں 14ہزار آٹے کی بوری آتی ہے وہ آپ نے ایک دم خریدنا شروع کردی ہے اور لوگوں کو دینے کے لیے خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے قلت ہوئی ہے وہ ایک دو دنوں میں پوری ہوجائے گی، دوسرے صوبوں سے مزید ہمارا سامان وہ بھی پہنچ رہا ہے۔انہوں نے عوام سے گزارش کی کہ 10 سے 15 دن کی بات ہے، ہمارا للہ پر ایمان ہے کہ ان مشکلات میں کمی ہوگی، دوائیاں بھی تیار ہوجائیں گی، ویکسین بھی تیار ہوجائیں گی ، ہمارے پاس اتنی کیپبلٹی آجائے کہ اگر مریض بڑھتے بھی ہیں تو ہم ان کو سنبھال پائیں گے، ہمارے پاس کورنٹین فیسلٹیز بن جائیں گی، ہمارے پاس ہسپتال بن جائیں گے ۔ ہمارے پاس پراونشن کے طریقہ کار آجائیں گے اور ہم لوگوں کو ایجوکیٹ کر پائیں گے، اگلے 10 سے 12 دن تک آپ لوگ اپنے گھروں سے مت نکلیں، ہم نے آج بھی دیکھا کہ کچھ لوگ مساجد میں جانا شروع کردیا، بچے کرکٹ کھیلنے کے لیے باہر آگئے، ہم نے تھوڑی سختی شروع کی ہوئی ہے لیکن مجموعی طورپر سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے ایچ نائن کے اندر لاک ڈاؤن کیا، وہاں پر ٹریسنگ کی اور مشتبہ لوگوں کو وہاں سے نکال دیا، الحمد للہ وہاں پر ہم نے وائرس کو شکست دی اور ایریا کو ریکور کرلیا، اسی طرح ہمارا پورا پورا ٹارگٹ ہے کہ بارہ کہو اور شہزاد ٹاؤن جو ہم نے سیل کیے ہوئے ہیں ان کی بھی پوری ٹریسنگ کر کے، سروے کر کے جن جن کے اندر وائرس ہے ان کو الگ کردیں گے اور باقی علاقے کو کھول دیں گے ایک طرح سے ہماری یہ فتح ہوگی۔آخرمیں حمزہ نے بتایاکہ کسی بھی علاقے میں تشویشناک حدتک مریض نہیں، سیکٹورل ایریا میں دو سے تین لوگ ہیں، ہمارے جو 26 مریض ہیں ان میں سے 10 کی عمر 50 سال سے زائد 70 ستر سال تک کے لوگ ہیں۔ 26 لوگ اسلام آباد کے ہیں ہی نہیں، کئی برطانیہ سے آیا تو کوئی تبلیغی جماعت کیساتھ ، یا کسی دوسرے شہر سے آئے ہوئے ہیں۔ اب تک ہم نے اسلام آباد میں اس وائرس کو مقامی سطح پر بڑھنے سے روکا ہوا ہے اور ہم اس میں کامیاب ہورہے ہیں، اگر آپ ہمارے ساتھ تعاون کرتے رہے تو میں امید کرتا ہوں کہ ہم کامیاب ہوجائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں