لاہور (پی این آئی ) صحافی صدیق جان کا کہنا ہے کہ میڈیا عمران خان کو دباؤ میں لا کر اشتہار حاصل کرنا چاہتاہے ۔ صدیق جان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ میڈیا صرف عمران خان کو دباؤ میں لانا چاہتا ہے ۔ صرف امیر لوگ چاہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کر دیا جائے ۔ تاکہ کورونا وائرس ان تک نہ پہنچ سکے۔ تاہم لاک
ڈاؤن کی وجہ سے لوگ بے روزگا ر ہو رہے ہیں۔لوگ بہت برے حالات میں ہے ۔ صدیق جان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ کورونا کے علاوہ ان کو موت نہیں آنی۔ جو لوگ کورونا سے خوف ذدہ ہو کر کرفیو کا مطالبہ کر رہے ہیں انہیں چاہیے کہ خصوصی طیارے سے کسی اور ملک محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں ۔ میڈیا کو چاہیے کہ غیرب افراد کیلئے کام کرنے والوں کو دکھائے ۔اپنے ہیرو کو ہائی لائٹس کریں۔ یہ وقت قوم بننے کاہے۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بہت سے ادارے اور اہم شخصیات اس کار خیر میں حصہ لے رہی ہیں۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اس میں پیسے دیں، تاکہ غریب افراد کی زیادہ سے زیادہ مدد ہو سکے۔ صدیق جان کا کہنا ہے کہ میڈیا صرف عمران خان کو نیچا دکھا رہا ہے اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور رہنما مسلم لیگ ن شہبا زشریف کی تعریفیں کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرفیو لگانا کوئی حل نہیں ہے ۔واضح رہے ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے پیش نظر ایک کروڑ 80 لاکھ افراد اپنی ملازمت سے عارضی یا جزوی طور پر فارغ کئے جا سکتے ہیں۔ دی نیوز کی ایک رپورٹ میں پلاننگ کمشن کے تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والے تین نامور ماہر معاشیات اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس جن میں ڈاکٹر نااصر، نسیم فراز اور محمود خالد شامل ہیں۔انہوں نے اپنے ایک تحقیقی مقالے میں دعویٰ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث بڑی تعداد میں لوگوں کے روزگار کو خطرہ ہے ۔ انہوں نے اپنے مقالے کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں 20 ارب ، دوسرے مرحلے میں 186ارب روپے، تیسرے مرحلہ میں 260 ارب کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ جس کا بوجھ کمزور معیشت پر پڑے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں