اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے بجلی اورگیس کے بلز3 ماہ کی قسطوں میں وصول کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں 300 یونٹس بجلی اور2 ہزار گیس بلز والے صارفین3 ماہ کی قسطوں ادائیگی کرسکتے ہیں، شرح سود مزید کم کرنے پر بھی بحث جاری ہے۔انہوں نے معاشی ٹیم کے
اجلاس میں معاشی پیکج کا اعلان کرنے کے بعد سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کنفیوژن پھیلی ہوئی ہے کہ پتا نہیں کیا ہوجائے گا، لیکن میں بتا دوں کہ ہمیں خطرہ کورونا سے نہیں بلکہ خوف سے غلط فیصلے کرنے سے ہے، ہمیں تمام فیصلے سوچ سمجھ کرکرنے ہوں گے۔میں کلیئر کردوں کہ ہم نے جب قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ کی تھی تو لاک ڈاؤن تب ہی شروع ہوگیا تھا، سکولوں میں چھٹیاں کردی تھیں، اجتماعات پر پابندی لگا دی تھی، تب صرف 21 کیسز تھے۔اب ملک میں چل پڑا کہ سندھ یہ ایکشن لے رہا ہے، جبکہ پنجاب اور وفاق کوئی ایکشن نہیں لے رہا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی آخری اسٹیج کرفیو ہے، کرفیو لگانے سے ہمارے پر جو اثرات پڑیں گے ہم ان کا سوچ بھی نہیں سکتے، ہماری ستر سالہ تاریخ یہ ہے کہ پرائیویٹ سکولوں کا نظام ہے، سارے پیسے ادھر لگائے جارہے ہیں، عدالتی نظام یہ ہے کہ جیلیں کمزوروں سے بھری پڑی ہیں، ہسپتالوں کا نظام دیکھیں تو کوئی کوالٹی ہسپتال نہیں سرکاری ہسپتال صرف غریبوں کیلئے رہ گئے اور طاقتور باہر جاتے ہیں یا پھر سرکاری ہسپتالوں میں علاج کرواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں اگر ڈیفنس میں رہتا ہوں تو کرفیو لگا دیں مجھے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن جہاں ایک چھوٹے گھر میں ماں باپ بچے رہتے ہیں وہاں کیسے کرفیو لگائیں گے؟ کرفیو لاک ڈاؤن کی آخری اسٹیج ہے، میں اٹلی یا فرانس میں ہوتا تو وہاں مجھے کرفیو لگانے میں کوئی دقت نہ ہوتی، کیونکہ پاکستان کے حالات مختلف ہیں۔ ہمارے پاس وسائل نہیں کہ چھابڑی والوں کو گھروں میں رکھ کر ان کو وسائل مہیا کریں۔عمران خان نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے کیا اثرات آرہے ہیں؟ ہم مسلسل بیٹھ کر جائزہ لے رہے ہیں جو بھی قدم اٹھائیں اس کا کیا اثر ہوگا؟ ہم نے اپنے بزنس کمیونٹی کی مدد کرنے کیلئے بڑا سوچ سمجھ کر معاشی پیکج بنایا، ہم نے مزدوروں کیلئے 200 ارب روپیہ رکھا ہے، اس میں صوبوں سے بھی بات کریں گے، کہ وہ اس پیکج پر ہماری کیا مدد کررہے ہیں؟ دوسرا ایکسپورٹ اور انڈسٹری جو سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، ان کو فوری طور پر 100ارب کے فنڈز دیں گے۔سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری اور زراعت کیلئے 100ارب رکھا ہے، ان کو کم شرح سود پر قرضے بھی دیں گے۔ چوتھا سب سے مشکل حالات میں خاندانوں کیلئے 150 ارب رکھ رہے ہیں، ہرخاندان کو4 ماہ تک ماہانہ 3 ہزار روپے دیے جائیں گے، صوبے بھی مدد کریں۔ یہ فیصلہ بھی کیا کہ پناہ گاہوں کا مزید دائرہ کار بڑھا دیں گے، تاکہ بیروزگار لوگ وہاں آسکیں۔یوٹیلٹی اسٹورز کو مزید 50 ارب دیا ہے۔ گندم خریداری کیلئے280 ارب روپیہ رکھا ہے، اب گندم کی کتائی بھی شروع ہوگئی ہے۔ اسی طرح
پٹرول اور ڈیزل مصنوعات پر15روپے فی لیٹر کم کررہے ہیں۔ 300 یونٹ تک گیس اوربجلی کے بل 3 ماہ تک قسطوں میں لیے جائیں گے۔ 100ارب روپیہ ایمرجنسی حالات کیلئے رکھا ہے۔ این ڈی ایم اے کیلئے 50 ارب روہے رکھا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ایک صحافی کے سوال پر کورونا ایجنڈا کے علاوہ کسی اور موضوع پر بات کا جواب دینے سے انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ اگر کسی اور موضوع پر بات کرنی ہے تو ہم میڈیا ٹاک روک دیتے ہیں، ملک کی عوام گھروں میں ہے، وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ حکومت کیا لائحہ عمل بنا رہی ہے، وہ ہمیں سن رہی ہے، اس لیے صرف کورونا پر بات کریں۔ ہم ساری صورتحال سے ٹچ ہیں، یہ 20 ٹونٹی کا میچ نہیں ہے، یہ ایک دو ماہ کی گیم نہیں ہوسکتا ہے کہ مزید 6 ماہ تک چلے۔ایران نے اس طرح کورونا پر قابو نہیں پایا کہ جس طرح چین نے اقدامات اٹھائے۔ چین سے کوئی کیس نہیں آیا، وقت نے ثابت کیا چین میں پاکستانی طلبا سے متعلق ہمارا فیصلہ درست تھا۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے ملک میں کورونا ابھی تک پھیلا نہیں ہے۔ اگر لوگوں کو جیلوں میں ڈالنا شروع کردیا توجیلوں میں مزید پھیل جائے گا۔اٹلی میں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ملک خسارے میں ملا،جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ گئی۔ شرح سود مزید کم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں