محسن داوڑ اور علی وزیر کو افغانستان جانے کی اجازت دی جائیگی یا نہیں؟ حکومت نے دوٹوک فیصلہ سنا دیا

لاہور (پی این آئی) معاون خصوصی اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ محسن داوڑ اورعلی وزیر افغانستان جانے کی اجازت نہیں مانگی، دونوں ایم این ایزکے نام ای سی ایل پر ہیں، اگر وہ درخواست دیں تومعاملے کو قانون کے مطابق دیکھا جائےگا۔انہوں نے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے بیان

کے بعد اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ایم این اے محسن داوڑ اور علی وزیر دونوں کے نام ای سی ایل پر ہیں۔ دونوں ارکان اسمبلی نے افغانستان جانے کیلئے اجازت نہیں مانگی۔محسن داوڑ کا دعویٰ گمراہ کن اور ریاستی اداروں کو بد نام کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایل کا معاملہ وزارت داخلہ دیکھتی ہے۔ایم این اے محسن داوڑ اور علی وزیر دونوں کے نام ECL پر ہیں۔افغانستان جانے کیلئے انہوں نےاجازت نہیں مانگی۔محسن داوڑ کا دعوی گمراہ کن اور ریاستی اداروں کو بد نام کرنے کی کوشش ہے۔ECL کا معاملہ وزارت داخلہ دیکھتی ہے۔اگر وہ باہر جانے کی درخواست دیں تو اسےقانون کے مطابق دیکھا جائے گا۔اگر وہ باہر جانے کی درخواست دیں تو اسے قانون کے مطابق دیکھا جائے گا۔ واضح رہے اس سے قبل معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی ایم رہنماؤں محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے کی اجازت دے دی ہے۔وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے دونوں ارکان اسمبلی کا ایک بار باہر جانے کی اجازت دے دی جائے، جس پر محسن داوڑ اور علی وزیر کا نام ای سی ایل پر ہونے کے باعث وزارت داخلہ نے ان کو کابل جانے کی اجازت دے دی ہے۔محسن داوڑ اور علی وزیر نے کابل میں اشرف غنی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کرنی ہے۔ یاد رہے اس سے قبل ایف آئی اے نے ایم این اے محسن داوڑ اور علی وزیر کی بیرون ملک کابل جانے کی کوشش ناکام بنا دی تھی، دونوں ارکان اسمبلی کو نام ای سی ایل میں شامل ہونے پر کابل جانے والی پرواز سے آف لوڈ کر دیا گیا تھا۔ دونوں ایم این ایز اسلام آباد سے کابل کی پرواز کے ذریعے افغانستان جانا چاہتے تھے لیکن ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے باعث انہیں کابل جانے والی پرواز سے آف لوڈ کر دیا گیا، رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ٹویٹر پر جاری پیغام میں الزام عائد کیا کہ ایف آئی اے کے مطابق انہیں مسلح افواج کے حکم پر بیرون ملک جانے سے روکا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پشتون منتخب نمائندوں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے ہم افغان صدر اشرف غنی کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دینے کے لئے کابل جانا چاہتے تھے لیکن ہمیں روک دیا گیا ہے۔

close