عمران خان نے اپنی چال چل دی، امریکی صدر اور ملا عبدالغنی کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے ماسٹر مائنڈ وزیراعظم عمران خان قرار۔۔شاندار خبر آگئی

لاہور (پی این آئی) دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان طالبان کے پولیٹکل چیف ملا عبدالغنی برادر سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔دونوں کی ٹیلفونک گفتگو 35 منٹ پر مشتمل تھی۔اسی حوالے سے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے اسامہ غازی کا کہنا ہے کہ ٹیلیفونک گفتگو میں ملا عبدلغنی نے کہا کہ کسی کو معاہدے کی

خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہونی چاہئیے۔اس پر عمل درآمد کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے۔جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ جلد ہی میں وزیر خارجہ کو بھیجوں گا جو اشرف غنی کو سمجھائیں گے اور ان سے مذاکرات کریں گے۔اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی،جب کہ اسی بات کا اظہار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی کیا۔اس کے علاوہ ٹیلیفونک گفتگو میں افغانستان کی بحالی پر بھی گفتگو کی گئی۔امریکی صدر نے ملا عبدالغنی کی تعریف بھی کی اور کہا کہ مجھے آپ سے بات کر کے خوشی ہوئی،میں جانتا ہوں کہ آپ اپنی سرزمین کے لیے لڑے ہیں۔ہم 19 سال تک یہاں رہے،یہاں سے غیر ملکی افواج کا انخلا سب کے لیے ضروری ہے۔اسامہ غازی کا کہنا ہے کہ 19 سال بعد امریکا نے دیکھ لیا کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔واضح رہے کہ عمران خان نے ہمیشہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے دیا۔وزیراعظم عمران خان نے 18 سال قبل ہی کہا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے جنگ حل نہیں ہے۔عمران خان نے 9/11 کے حملے کے بعد سے ہی کہنا شروع کردیا تھا کہ امریکا کا افغانستان میں فوج بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، بلکہ امریکا ایک دن اس کا نقصان اٹھائے گا، فریقین کو بالآخر مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا عمران خان نے متعدد بار امریکی چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا افغان جنگ میں اربوں روپے لگا چکا ہے، لیکن کوئی مجھے یہ بتائے کہ اس جنگ کا کیا فائدہ ہوا ہے؟ بلکہ اس جنگ کا نقصان ہی ہوا ہے۔حال ہی میں عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا تھا کہ اگر وہ افغانستان میں مزید امریکی فوجی بھیجنے کا اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کی تاریخی غلطی ہوگی، عمران خان نے ٹرمپ کو مشورہ دیا تھا کہ افغان طالبان کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر امن معاہدہ کیا جائے۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان پر طالبان خان کا بھی لیبل لگایا گیا کہ وہ طالبان کی حمایت کرتے ہیں لیکن 18 سال بعد وہی ہوا جس کی عمران خان نے پیشن گوئی کی تھی۔اس لیے عمران خان کو اس تمام صوتحال خاص طور پر ملاعبدالغنی اور ٹرمپ کی ٹیلیفونک گفتگو کا ماسٹر مائنڈ قرار دے دیا گیا ہے کیونکہ دونوں نے معاہدے پر عمل کرنے اور مذاکرات کرنے پر زور دیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار

خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

close