اسلام آباد(پی این آئی )حکومت نے آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے وفاقی کابینہ سے بڑے ہوائی اڈوں اور شاہراہوں کو رہن رکھنے کی اجازت مانگ لی تاہم اس اقدام سے 18کھرب روپے کا قرض حاصل ہوگا۔ نجی ٹی وی ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ جو اثاثے بین الاقوامی اور مقامی قرض دہندگان کو بطور رہن دینا چاہتی ہے، ان اثاثوں کی فہرست میں سے اسلام آباد کا فاطمہ جناح پارک خارج کردیا گیا ہے۔ تاہم، وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق تین شاہراہوں ( موٹر ویز)، تین بین الاقوامی ہوائی اڈوں اور اسلام آباد ایکسپریس وے کو فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ سے استدعا کی ہے کہ حکومت کی بجٹری پوزیشن کو سپورٹ کرنے اور اسلامی بینکاری کی صنعت کے فروغ کے لیے مقامی اور عالمی مارکیٹوں میں اجارہ سکوک بانڈ جاری کرنے کا ارادہ ہے۔ ان معاملات پر وفاقی کابینہ آج ( منگل کو) فیصلہ کرے گی۔ اثاثے گروی رکھنے کے عوض لیا گیا قرض ، روایتی قرض کے مقابلے میں سستا ہوتا ہے۔وزارت خزانہ نے کابینہ سے استدعا کی ہے کہ ملکی و غیرملکی مارکیٹوں میں اجارہ سکوک کا مسلسل اجرا یقینی بنانے کے لیے نئے اثاثوں کی شناخت کرے۔ سکوک بانڈز کے اجرا کے ذریعے اور اثاثے رہن رکھ کر حاصل کیا جانے والا قرض روایتی بانڈز کے ذریعے حاصل کیے گئے قرض کی نسبت سستا ہوا ہے۔ وزارت خزانہ نے ایم ون موٹروے ( اسلام آباد پشاور) اور ایم تھری موٹروے ( پنڈی بھٹیاں فیصل آباد ) اور اسلام آباد ایکسپریس وے کی قابل رہن اثاثوں کے طور پر شناخت کی ہے۔وزارت خزانہ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی سے درخواست کی ہے کہ ان اثاثوں کی بنیاد پر قرض لینے کے سلسلے میں این او سی جاری کیا جائے۔ سی اے اے نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے جبکہ این ایچ اے نے اپنے اثاثوں کے استعمال کا معاوضہ مانگ لیا۔ وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ سے درخواست کی ہے کہ وہ کسی بھی محکمے کو معاوضے کی ادائیگی کے بغیر اثاثے رہن رکھنے کی اجازت دے۔وزات خزانہ نے لاہور ایئرپورٹ کی ویلیو کا اندازہ 980 بلین روپے، اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ 230 بلین روپے اور ملتان ایئرپورٹ کی ویلیو کا اندازہ 320 بلین روپے لگایا ہے۔ اسی طرح اسلام آباد ایکسپریس کی ویلیو کا اندازہ 470 بلین روپے لگایا گیا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو گروی رکھ کر پہلے ہی 700 بلین روپے قرض لے چکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں