اوورسیز پاکستانیوں کو نظر انداز کرنے کی پالیسی جاری رہی تو اس کے منفی نتائج مرتب ہوں گے، ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری

جہلم(طارق مجید کھوکھر)پاکستانی عوام کو اوورسیز پاکستانی لیڈر شپ کی ضرورت ہے۔اوورسیز پاکستانیوں کو نظر انداز کرنے کی پالیسی جاری رہی تو اس کے دور رس منفی نتائج مرتب ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان اوورسیز کمیونٹی کے رہنما ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری نے پاکستان میں صحافیوں سے ٹیلی فونک گفتگو

کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان کے لئے پاکستانیوں کو اب اوورسیز پاکستان سے اپنے لیڈر منتخب کرنے کا وقت آ گیا ہے۔۔ گذشتہ ادوار حکومت میں بیرون ملک سے لائے گئے دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو حکومتی اعلی عہدوں پر فائز کیا جاتا رہا۔ جو آئی ایم ایف کی طرف سے مقرر کرائے گئے تھے۔ موجودہ حکومت میں دس اعلی عہدوں پر فائز شخصیات بھی آئی ایم ایف کی منظور شدہ ہیںاور باہر سے لائے گئے لوگ جو پانچ سالہ کنٹریکٹ والے امپورٹڈ اوورسیز پاکستانی وزیروں مشیروں اور ہم وطنوں کی بے لوث خدمات انجام دینے والے اوورسیز پاکستانیوں میں فرق واضح رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ پاکستانی اوورسیز ہیں۔ گنتی کے چند اوورسیز پاکستانی ایم پی اے یا ایم این اے ہیں۔ وہ منتخب ایم پی اے ایم این اے اپنے طور پر ہم وطنوں کی اوورسیز میں جو خدمات انجام دے رہے ہیں وہ پاکستان میں موجود ایم پی اے ایم این اے منتخب ہونے والوں کے لئے قابل تقلید مثال ہیں۔۔ منتخب ہونے والے اوورسیز پاکستانی ایم این اے میں سے وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانی بنانے کا ہمارا دیرینہ مطالبہ تسلیم نہ کیا جانا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ اوورسیز پاکستانی ہر حکومت کے لئے صرف اے ٹی ایم کا درجہ رکھتے ہیں۔انہوں نے عرب کے ریگزاروں سے اوورسیز پاکستانیوں کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کی حکومت قائم ہونی چاہیے۔ میں اس فلسفے کو قطعی رد کرتا ہوں کہ تیس تیس چالیس چالیس سال سے بیرون ممالک رہنے والے پاکستانیوں کو کیا پتہ کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کسی بھی سیاسی پارٹی سے وابستہ ہو آپ کا پسندیدیدہ لیڈر آج کوئی بھی ہے آپ غیر جانبدار ہو کر غیر جذباتی ہو کر تمام تر سچائیوں کے ساتھ جواب دیں کہ آپ اوورسیز پاکستانی صرف چندہ دینے عطیات دینے کے علاوہ بھی کچھ اہمیت رکھتے ہیں؟ پاکستان کے استحکام، ترقی اور دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اب عوام کو اوورسیز پاکستانی لیڈڑ شپ کی ضرورت ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں