پیر سید محمد امین الحسناتؒ پیر آف مانکی شریف کی61ویں برسی، قیام پاکستان کیلئے جدوجہد اور دین اسلام کی ترویج واشاعت کیلئے خدمات کوخراج تحسین

لاہور (آن لائن) نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام تحریک پاکستان کے رہنما حضرت پیر سید محمد امین الحسناتؒ پیر آف مانکی شریف کی61ویں برسی کے سلسلے میں ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے پیر صاحب آف مانکی شریف کی قیام پاکستان

کیلئے بے مثال جدوجہد اور دین اسلام کی ترویج واشاعت کیلئے گرانقدر خدمات کو شاندار الفاظ میں سراہا اور کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا(سرحد) کی پاکستان میںشمولیت کیلئے ہونیوالے ریفرنڈم میں ان کی تاریخ ساز کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔نشست کے باقاعدہ آغاز پر محمد بلال ساحل نے تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ سنانے کی سعادت حاصل کی۔ نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔ خانوادۂ حضرت سلطان باہوؒ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ تاریخ اسلام کا مطالعہ کریں تو علماء ومشائخ نے ہر دور میں نمایاں کردارادا کیا ہے۔تحریک پاکستان میں بھی ان کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ قائداعظمؒ اور لیاقت علی خان کے بعد بدقسمتی سے پاکستان میں ایسی قوتیں برسراقتدار رہیں جنہوں نے علماء ومشائخ کی خدمات کا اعتراف نہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ملک نہیں بلکہ ایک خطہ ہے جہاں مختلف قومیتوں کے لوگ آباد ہیں۔ ہر قوم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی اقداروروایات کے تحفظ و بقاء کیلئے آزاد خطہ میں رہے۔ انڈین نیشنل ازم کا کوئی تصور نہیں ہے۔ سکھوں، بنگالیوں، کشمیریوں، تامل ناڈو اور جوناگڑھ میں رہنے والوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ثقافت و اقدار کی حفاظت کریں۔قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ نے بھی یہ نظریہ پیش کیا کہ مسلمان اور ہندو ہر لحاظ سے الگ قوم ہیں اور مسلمانوں کو

ایک آزاد خطۂ زمین دیا جائے جہاں وہ اسلامی اقدار کے مطابق آزادانہ زندگی بسر کرسکیں۔ پیر صاحب آف مانکی شریف نے بھی اسی نظریہ کی خاطر قائداعظمؒ کا ساتھ دیا۔ اگر ان جیسے حضرات نہ ہوتے کانگریسی پٹھوئوں کی موجودگی میں پاکستان کا قیام مشکل ہو جانا تھا۔ پیرزادہ محمد امین نے کہا کہ پیر محمد امین الحسنات 1923ء میں مانکی شریف تحصیل نوشہرہ میں پیدا ہوئے۔ گیارہ سال کی عمر میں والد کا سایہ سرسے اٹھ گیا اور آپ مسند نشین ہوئے۔ تحریک پاکستان کا آغاز ہواتو آپ 1945ء میںمسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور آپ کے ہزاروں مریدوں اور عقیدت مندوں نے بھی آپ کی پیروی کی۔ مسلم لیگ میں آپ کی شمولیت سے صوبہ سرحد میں خان عبدالغفار خان کی سرخ پوش تحریک اور ڈاکٹر خان صاحب کی حکومت نہایت کمزور ہوئی۔ پیر صاحب کی دعوت پر قائداعظمؒ نے صوبہ خیبر پختونخوا کا دورہ کیا اور انہوں نے کئی روز تک پیر صاحب ہی کے ہاں قیام کیا۔ اکتوبر 1945ء میں پشاور میں صوبہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مشائخ کا اہم اجتماع ہوا جس کے اہتمام میں پیر صاحب نے سرگرمی سے حصہ لیا۔ اس اجتماع میں قائداعظمؒ کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ اپریل1946ء میں آل انڈیا سنی کانفرنس منعقدہ بنارس میں پیر صاحب نے ڈھائی گھنٹے تک طویل تقریر کی اور حاضرین کو بتایا ’’میں نے قائداعظمؒ سے وعدہ لیا ہے کہ اگر انہوں نے مسلمانوں کو

دھوکا دیا یااسلام کے خلاف کوئی نظام جاری کرنے کی کوشش کی تو آج جس طرح ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں اور آپ کی قیادت کو مان رہے ہیں‘ کل اسی طرح اس کے برعکس ہوگا۔‘‘محمد ریحان اظہر نے کہا کہ محمد امین الحسنات، پیر صاحب مانکی شریف کی عرفیت سے مشہور ہیں ۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے ریفرنڈم میں کامیابی حاصل کرنے میں سب سے زیادہ اور نمایاں خدمات پیر صاحب نے انجام دیں۔زندہ قومیں ہمیشہ اپنے اسلاف کو یاد رکھتی ہیں۔ پیر صاحب مانکی شریف نے پاکستان اور چین کے تعلقات کے حوالے سے بڑا کام کیا ۔ پاکستان کا جو پہلا وفد چین گیا اس کی سربراہی پیر صاحب آف مانکی شریف کر رہے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ نے کوئی بھی عہدہ قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ہم اسلامی ملک کے قیام کیلئے جدوجہد کسی غرض کیلئے نہیں کر رہے تھے۔ پروفیسر ساجد انور نے کہا کہ حضرت امین الحسنات نے اپنے خطہ کے لوگوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا ان میں معاشرتی خرابیوں کو دور کر کے اصلاح اعوام الناس اور غلامی سے آزادی کیلئے عملی طورپر بیدار کیا۔ آپ نے سب سے پہلے معاشرتی اصلاح کی طرف توجہ فرمائی۔ایک بار پیر آف مانکی شریف سے پوچھا گیا کہ پاکستان مین کون سا قانوننافذ ہوگا آپ نے جواب دیا اسلام ہی پاکستا ن کے قانون کی بنیاد ہوگا۔ آپ کے پیروکار و مریدین دنیا بھر کے گوشہ گوشہ میں موجود ہیں

اور آپ کی بتائی تعلیمات کو پھیلانے میں مصروف عمل ہیں۔ شاہد رشید نے کہا کہ تحریک پاکستان میں پیر صاحب مانکی شریف نے نہایت اہم کردار ادا کیا۔ جب قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے 1945 میں صوبہ خیبرپختونخوا کا دورہ کیا تو انہوں نے حضرت محمد امین الحسانات کی خدمت میں حاضری دی جس کے بعد پیر صاحب کے مریدین اور عقیدت مندقائد اعظمؒ کے ساتھ مل کر پاکستان حاصل کرنے کی جدوجہد میں شامل ہوگئے۔ 5جنوری 1960ء کو مانکی شریف سے اٹک جاتے ہوئے کار کے حادثے میں شدید زخمی ہوئے اور 28جنوری کو رحلت فرما گئے۔ اس نشست کا اہتمام تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔آخر میں صاحبزادہ سلطان احمد علی نے پیر امین الحسنات کے بلندیٔ درجات کیلئے دعا کروائی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں