حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے کے شوق میں چھ ماہ سے پیدل سفر کرنے والے عاشق کی روداد، 6500 کلومیٹر کا سفر کیسے طے ہوا؟

مکہ مکرمہ (مانیٹرنگ ڈیسک)حج بیت اللہ کی زيارت ایک ایسی خواہش ہے جو ہر کلمہ گو مسلمان کے دل میں ہوتی ہے۔ مگر یہ بھی ایک بڑی حقیقت ہے کہ اس سفر کی سعادت اسی کو ملتی ہے جس کو بارگاہ خداوندی سے اس کی اجازت ملتی ہے۔ اس اجازت کا دارو مدار خواہش کی شدت پر ہوتا ہے جتنی زيادہ شدت ہوتی ہے اتنا ہی جلدی بلاوا بھی آجاتا ہے۔ایسے ہی ایک انسان 52 سالہ آدم محمد بھی ہیں جو عراقی نژاد برطانوی شہری ہیں جنہوں نے برطانیہ سے لے کر مکہ مکرمہ تک کے 6500 کلو میٹر کے فاصلے کو پیدل طے کرنے کا ارادہ کیا اور اس سفر کا آغاز چھ ماہ قبل یکم اگست 2021 میں کیا- ان کو امید ہے کہ حج کےموقعہ تک وہ مکہ مکرمہ پہنچ جائيں گے۔

چھ مہینے کے اس عرصے میں وہ ترکی تک پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے اس سفر کے لیے نیدر لینڈ جرمنی، چیک ری پبلک، اور بلغاریہ سے ہوتے ہوئے ترکی پہنچنے کا راستہ اختیار کیا ہے اس سفر کو انہوں نے سفر امن کا نام دیا ہے وہ روزانہ 18 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرتے ہیں۔ان کے ساتھ زاد راہ کے طور پر ایک ریڑھی ہے جس کا وزن 250 کلومیٹر تک ہے اور جس کو وہ خود دھکا دے کر گھسیٹتے ہیں اسی میں کھانا بناتے ہیں اور اسی میں آرام بھی کرتے ہیں۔ اس ریڑھی میں انہوں نے سولر سیل لگا رکھے ہیں سارے سفر کے دوران ریڑھی پر قرآن کی تلاوت جاری رہتی ہے- اس کے علاوہ ریڑھی پر سفید پرچم بھی لگا ہوا ہے جو کہ امن کے پیغام کا نشان ہے۔اپنے اس سفر کے ارادے کے آغاز کے بارے میں آدم محمد کا یہ کہنا ہے کہ کرونا کے لاک ڈاون کے دور میں ان کا رجحان مذہب کی طرف بڑھتا گیا یہاں تک کہ ایک دن جب نیند سے جاگے تو انہوں نے حج کا ارادہ کر لیا اور اس سفر کے پیدل طے کرنے کی تیاری شروع کر دی۔ابتدا میں ان کے پاس سفری اخراجات کے لیے بہت قلیل رقم تھی جس کے بعد گو فنڈ می کی ویب سائٹ کے ذریعے انہوں نے اپنے اس ارادے کی تفصیلات ویب سائٹ پر جب شئير کیں تو دنیا بھر کے مسلمانوں نے ان کے اس سفر کے لیے فنڈ دینا شروع کر دیا- جس کی وجہ سے ان کے اخراجات کا انتظام ہوتا چلا گیا۔آدم محمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سفر کے ذریعے ان کا مقصد کسی ورلڈ ریکارڈ کو قائم کرنا قطعی نہیں تھا مگر ان سے قبل کسی نے برطانیہ سے سعودی عرب تک کا سفر اس طرح سے طے نہیں کیا اس وجہ سے یہ ایک ریکارڈ بھی بن چکا ہے۔آدم محمد نے اس سفر کے بنیادی مقصد کے بارے میں یہ بتایا کہ وہ حج کے ارادے کے ساتھ سال بھر عبادت اور اپنے گناہوں کی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مغفرت کے طلب گار ہیں-

اسی مقصد کے تحت انہوں نے دنیاوی کام چھوڑ کر سفر حج کا ارادہ کیا تاکہ سال بھر میں اس کی جسمانی اور روحانی طور پر تیاری کر سکیں۔آدم محمد کا وزن بھی ان چھ مہینوں میں کافی کم ہو چکا ہے اور اب پہلے کے مقابلے میں وہ کافی دبلے ہو گئے ہیں۔آدم محمد دو بچوں کے باپ ہیں ان کی بیٹی والیا کا کہنا ہے کہ ان کے والد ایک مہم جو انسان ہیں اور ارادے کے پکے ہیں۔ ان کے والد سفر کے شوقین ہیں اور ان کے پاس ایک ٹرک ہے جس میں تمام سفری سہولیات میسر ہیں اور وہ اس سے قبل بھی کئی ممالک کا سفر اپنے خاندان کے ساتھ کر چکے ہیں- والیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ بہت سعادت کی بات ہے کہ ان کے والد سفر حج کے لیے محو سفر ہیں۔ ان کے والد نے گھر والوں کے اخراجات کی جانے سے قبل ہی انتطام کر لیا تھا جس کی وجہ سے ان کو کسی قسم کا مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔جبکہ ان کے بیٹے غسغن یحیی کا یہ کہنا تھا کہ ان کو اپنے والد کی فکر رہتی ہے کہ وہ کس ملک میں ہیں اور کن حالات کا سامنا کر رہے ہیں- مگر ان کے والد ان سے رابطے میں رہتے ہیں اور ان کو خوشی ہے کہ ان کے والد تیزی سے راستے اور منازل طے کر رہے ہیں۔آدم محمد کا یہ کہنا تھا کہ حج بیت اللہ کی سرکاری اجازت ابھی تک ان کے پاس موجود نہیں ہے اور کوویڈ پابندیوں کے سبب وہ نہیں جانتے کہ سعودی حکومت عازمین حج کو اس سال اجازت دیتے ہیں یا نہیں- مگر ان کو یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی نہ کوئی وسیلہ ضرور بنا دے گا اور ان کے جو دوست سعودی عرب میں موجود ہیں وہ ان کے لیے اجازت کی کوشش کر رہے ہیں۔

close