ٹرین کے آخری ڈبے میں یہ نشان کیوں بنا ہوتا ہے؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی

دنیا میں موجود ہر انسان نے کبھی نہ کبھی تو ٹرین کا سفر کیا ہو گا اور اسٹیشن پر کھڑی ٹرین کو یا پھر ٹرین گزرتی ہوئی دیکھی ہو گی اور اس ٹرین کے آخری ڈبے پر آپ نے ایکس کا نشان ، ایک چھوٹی سی بتی اور ایل وی لکھا ہو ا دیکھا ہو گا ۔ پر اس کا مطلب نہیں جانتے ہوں گے کہ یہ آخر کیوں لکھا جاتا ہے، آج ہم اس کے بارے میں دلچسپ معلومات آپکو فراہم کریں گے۔

ایکس کا نشان:
یہ ایکس کا نشان ہر مسافر ٹرین اور مال گاڑی کے پیچھے بنا ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن تک ٹرین پوری آئی ہے کیونکہ اگر یہ نشان نہ ہوتو اسٹیشن پر موجود ریلوے حکام سمجھ جاتے ہیں ہے کہ ضرور ٹرین کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا ہے جس کی وجہ سے ٹرین پوری اگلے اسٹیشن تک نہیں پہنچ سکی۔ یہ حادثہ کسی قسم کا بھی ہو سکتا ہے جیساکہ ٹرین کو کسی گورہ نے لوٹ لیا ہو، ٹرین پٹری سے اتر گئی ہو یا پھر ٹرین کسی کھائی وغیرہ میں گر گئی ہو۔یہ نشان عموماََ سفید یا پیلے رنگ کا ہواتا ہے اور اس کا سائز بھی کافی بڑا ہوتا ہے۔

بتی کا مطلب :
اب ہم ایکس کے نشان سے مزید آگے بڑھتے ہیں اور بات کرتے ہیں بتی کے بارے میں کہ یہ بتی ٹرین کے آخری ڈبے پر کیوں لگی ہوتی ہے جب ایکس کا نشان موجود ہوتا ہے تو ، اس بتی کو لگانے کا مطلب یہ ہے کہ رات کے وقت میں تو ایکس کا نشان نظر نہیں آتا تو رات میں ٹرین کے آخری ڈبے پر یہ بتی یا لائٹ نصب ہوتی ہے اسے جلا دیا جا تاہے، تاکہ اگر رات میں جب ٹرین ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن پر پہنچے تو ریوتے حکام اس بتی کو جلتا دیکھ کر مطمئن ہو جائیں کہ ٹرین کو کوئی حادثہ پیش نہیں آیا۔

ایل وی:
اب ہم بات کرتے ہیں ایل وی کی، یہ بھی ٹرین کے آخری ڈبے پر انگریزی زبان میں لکھا ہوا ہوتا اس کا مطلب ہوتا ہے آخری ڈبہ، اس الفاظ لکھنے کا بھی یہی مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ جب ٹرین ایک سے دوسرے اسٹیشن پر آئے تو معلوم ہو جائے کے ٹرین مذکورہ اسٹیشن پر مکمل آئی ہے اور اس کو کوئی حادثہ درپیش نہیں آیا ۔

یہ تینوں نشان آخری ڈبے پر کہاں موجود ہوتے ہیں:
یہ تینوں نشان ٹرین کے سب سے آخری ڈبے پر موجود ہوتے ہیں سب سے اوپر اور درمیان میں ایکس بنا ہوا ہوتا ہے اور اسی ایکس کے نیچے ایک گول بتی (لائٹ) بنی ہو تی ہے اور پھر دائیں یا بائیں کسی طرف بھی ایل وی انگریزی زبان میں لکھا ہوتا ہے جبکہ زیادہ تر ایل وی دائیں ہاتھ کی طرف لکھا جاتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں