میڈرڈ(پی این آئی) سپین کی ایک جیل میں بے ہوش ہونے والے قیدی کو مردہ قرار دیدیا گیا لیکن ہسپتال میں پوسٹمارٹم سے چند لمحے قبل وہ زندہ ہوگیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سپین کے علاقے ولابونا میں واقع آسٹوریاس جیل میں قیدی گونزالو مونڈویا جمنیز کو بے ہوش دیکھ کر پولیس گارڈ نے اس کی اطلاع جیل حکام کو دی جس کے بعد اسے اوویڈو کے انسٹی ٹیوٹ آف لیگل میڈیسن لے جایا گیا۔
ہسپانوی جیل کے ترجمان کے مطابق ہسپتال میں دو ڈاکٹروں نے قیدی کی موت کی تصدیق کی جس کے بعد عدالت نے ایک فرانزک ڈاکٹر بھیجا جس نے قیدی کی موت کی حتمی تصدیق کی۔رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں نے قیدی میں سائنوسس کے آثار دیکھے اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے جلد کی تبدیل ہوتی رنگت کا مشاہدہ کیا۔مردہ قرار دیے جانے کے بعد جمنیز کی لاش کو ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھ دیا گیا جہاں بیگ میں اچانک اس کے دل نے دھڑکنا شروع کردیا۔اے آر وائی نیوز کے مطابق اطلاع ملنے پر فرانزک ڈاکٹر نے بیگ سے کان لگا کر سنا تو اسے بھی دل دھڑکنے اور سانس لینے کی آواز واضح سنائی دی جس پر اس نے فوراْ بیگ کھولا تو قیدی میں زندگی کی علامات تھیں۔
رپورٹ کے مطابق جمنیز اپنے پوسٹ مارٹم سے چند لمحے قبل ہی ہوش میں آیا کیونکہ اس کے جسم پر قلم سے اس جگہ نشانات لگے ہوئے تھے جہاں سے پوسٹمارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے اس کا جسم چیرنا تھا۔ڈاکٹروں کی اس سنگین غلطی کے بعد قیدی جمنیز کو دوسرے ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اطلاعات کے مطابق اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ہسپانوی جیل ترجمان کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ قیدی کے اہلخانہ کو بھی اس کے انتقال کی خبردے دی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں