بھارت نے ایک اور پاکستانی جہاز تحویل میں لے لیا، جہاز کی لینڈنگ پر بھارتی سیکیورٹی اداروں کی دوڑیں لگ گئیں

نئی دہلی(پی این آئی)جہاز کی شکل کا ایک غبارہ پی آئی اے کے نام کے ساتھ لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب کناچک نامی علاقے میں اترا تو اسے انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر کی پولیس نے تحویل میں لے لیا۔انڈین خبررساں ادارے اے این آئی نے دو تصاویر شیئر کیں جن میں ایک کھیت میں سفید و سبز رنگ کا غبارہ نمایاں ہے۔

پاکستان جھنڈے کے رنگوں پر مشتمل غبارے کی ایک سائیڈ پر پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کا نام لکھا ہوا ہے۔مارچ کے مہینے میں یہ اپنی نوعیت کا تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 10 اور 16 مارچ کو ہیرانگر سیکٹر کے سوترہ چک علاقے اور جموں کے بھلوال علاقے سے بھی ایسے ہی غبارے پولیس نے تحویل میں لیے تھے۔سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر ہونے کے بعد صارفین نے کہیں حس مزاح استعمال کی تو کہیں طنزیہ رنگ اپناتے ہوئے پولیس تحویل میں موجود غبارے میں بریانی تلاش کرنے کی درخواست کر ڈالی۔مزاح کا رنگ گہرا ہوا اور ’پاکستانی جہاز کے انڈیا کے زیرانتظام علاقے‘ میں پہنچنے کا ذکر ہوا تو اس کے بلیک باکس سے فلائٹ ڈیٹا کے حصول کی یاددہانی بھی کرائی گئی۔غبارہ، اس پر پاکستانی جھنڈے کے رنگ اور پی آئی اے کے نام سے کچھ افراد تشویش کا شکار ہوئے تو انڈین فوج اور مقامی پولیس کو بیچ میں لے آئے۔ ایسے ہی ایک صارف نے پولیس و فوج کے ٹوئٹر ہینڈلز کو مینشن کر کے لکھا ’خبردار یہ سلیپر سیلز کے لیے سگنل بھی ہو سکتا ہے‘۔کچھ تبصرہ کرنے والوں نے معاملے کو سنجیدہ رنگ دینے کی کوشش کی تو دیگر اس کے ’انڈیا کے زیرانتظام علاقے‘ میں پہنچنے کے پس پردہ تکنیکی وجوہات کا جائزہ لیتے ہوئے غبارے کو مشکوک عزائم کی تکمیل کے لیے ناکافی قرار دیتے رہے۔پولیس کی جانب سے غبارہ حفاظتی تحویل میں لیے جانے کا ذکر جہاں بہت سوں کے لیے مذاق یا تشویش کا باعث تھا، وہیں کچھ صارفین کو یہ ذرا نہ بھایا۔ ایک صارف نے اپنے ملک (انڈیا) میں اس بات کے خبر بننے پر شرمندگی کا اظہار تک کر ڈالا۔غبارے والے جہاز کا آئیڈیا کچھ صارفین کو پسند آیا تو وہ اس کے پس پردہ موجود فرد کو سراہتے دکھائی دیے۔ ساتھ ہی خواہش ظاہر کی کہ جہازوں کی پرواز کا دائرہ وسیع ہو تا کہ یہ انڈیا میں دیگر علاقوں تک بھی پہنچ سکے۔مارچ کے مہنے میں پی آئی اے کا نام لکھے اور پاکستان کے جھنڈے کے رنگوں سے مزین تین غباروں کے انڈیا پہنچنے اور پولیس کی تحویل میں جانے سے قبل ’پاکستانی کبوتر کی انڈیا میں گرفتاری‘ کا معاملہ بھی خبروں کا حصہ بن چکا ہے۔

close