گدھی کے دودھ کو کورونا کا علاج قرار دیے جانے کے بعد مانگ میں اضافہ ہو گیا

تیرانہ(این این آئی )یورپی ملک البانیہ میں لوگوں کی بڑی تعداد یقین رکھتی ہے کہ گدھی کے دودھ سے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچ کر رہنے میں بے پناہ مدد ملتی ہے۔یوں البانیہ میں گدھی کے دودھ کو کورونا کا علاج قرار دیے جانے کے بعد مانگ میںاضافہ ہوگیا،میڈیا رپورٹس کے مطابق البانیہ میں

اچانک گدھی کے دودھ کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے لوگوں کی بڑی تعداد باقاعدہ قطار بنا کر گدھی کا دودھ خرید رہی ہے۔۔۔۔۔

نیا کورونا وائرس دماغ میں داخل ہوسکتا ہے، نئی تحقیق نے کھلبلی مچا دی

لندن(این این آئی)ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو ذہنی مسائل جیسے دماغی دھند اور تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔اور اب محققین نے اس کی وجہ دریافت کی ہے جو کوئی اچھی خبر نہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق طبی جریدے نیچر نیوروسائنسز میں شائع تحقیق میں چوہوں

پر تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ اسپائیک پروٹین، خون اور دماغ کے درمیان رکاوٹ کو عبور کرسکتا ہے۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کورونا وائرس بھی دماغ میں داخل ہوسکتا ہے جو اپنے اسپائیک پروٹین جن کو ایس 1 پروٹین بھی کہا جاتا ہے، کو خلیات میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسین اور پیوگیٹ سانڈ ویٹرنز افیئرز ہیلتھ کیئر سسٹم کی اس مشترکہ تحقیق کی قیادت کرنے والے ولیم اے بینکس نے بتایا کہ عموما اسپائیک پروٹین خلیات میں داخلے میں مدد دیتا ہے، مگر ایسے پروٹینز بذات خود بھی اس وقت تباہی مچاتے ہیں جب وہ وائرس سے الگ ہوتے ہیں اور ورم بھی بڑھاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس 1 پروٹین ممکنہ طور پر دماغ کو سائٹو کائینز اور ورم بڑھانے والے مالیکیولز کے اخراج پر مجبور کرتا ہے۔کووڈ 19 کے نتیجے میں سنگین حد تک بیمار ہونے والے مریضوں میں اکثر مدافعتی نظام کے شدید ردعمل کا نتیجہ سائٹو کائین اسٹروم کی شک میں نکلتا ہے جو صحت مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتا ہے، جبکہ دماغی دھند، تھکاوٹ دیگر ذہنی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔اس تحقیق میں شامل ماہرین نے اس طرح کا ردعمل ایچ آئی وی وائرس میں دیکھا تھا اور وہ جاننا اہتے تھے کہ کیا نئے کورونا وائرس کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔محققین نے بتایا کہ اس وائرس کا ایس 1 پروٹین اور ایچ آئی وی کا جی پی 120 پروٹین کے افعال ایک

جیسے ہوتے ہیں۔یہ دونوں پروٹینز ریسیپٹر کو جکڑ لیتے ہیں اور اپنے وائرسز کو پھیلنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور یہ دونوں خون۔دماغ کی رکاوٹ کو عبور کرلیتے ہیں اور ممکنہ طور پر جی پی 120 کی طرح ایس 1 پروٹین دماغی ٹشوز کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔یہ محققین اس سے پہلے الزائمر، موٹاپے، ذیابیطس اور ایچ آئی وی میں خون۔دماغ رکاوٹ پر کام کررہے تھے، مگر لیبارٹری میں 15 افراد کی جانب سے ایس 1 پروٹین پر تجربات شروع کرنے پر اسے روک دیا گیا۔تحقیق کے نتائج سے کووڈ 19 کی متعدد پیچیدگیوں کی وضاحت ہوتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ کووڈ سسے سانس لینے میں مشکل ہوسکتی ہے اور یہ پھیپھڑوں کو بھی متاثر کرسکتی ہے، مگر ہمارے تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ ایس 1 پروٹین مادہ کے مقابلے میں نر چوہوں کی حس شامہ اور گردوں تک بہت تیزی سے سفر کرتا ہے، اس مشاہدے سے یہ ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں کووڈ 19 کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ کیوں ہوتا ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close