نیویارک (این این آئی)رواں سال مارچ میں طبی ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ ایک صدی سے استعمال ہونے والی ایک ویکسین نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔اب اس حوالے سے نئے شواہد سامنے آئے ہیں جن میں دریافت کیا گیا کہ تپ دق کی روک تھام کے لیے استعمال ہونے
والی ویکسین کووڈ 19 کا شکار ہونے سے بچانے کے ساتھ ساتھ اس بیماری میں مبتلا ہونے پر اس کی شدت میں کمی لاسکتی ہے۔بیسیلس کالمیٹی گیورن (بی سی جی) نامی ویکسین کو ٹی بی سے بچائو کے لیے سو سال سے دنیا کے مختلف حصوں میں استعمال کیا جارہا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ دیگر مقاصد جیسے مثانے کے کینسر کی ابتدا میں عام امیون تھراپی کے طور پر بھی اسے آزمایا جارہا ہے۔امریکا کے سیڈرز سینائی میڈیکل سینٹر کے ماہرین نے اس ویکسین کو 6 ہزار سے زائد طبی ورکرز پر آزمایا۔طبی جریدے دی جرنل آف کلینیکل انویسٹی گیشن میں شائع تحقیق میں شامل ان رضاکاروں سے ان کے طبی اور ویکسینیشن تاریخ کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ 30 فیصد ایسے افراد جو ماضی میں کسی وقت بی سی بی ویکسین کو استعمال کرچکے تھے، میں کورونا وائرس کی اینٹی باڈیز مثبت آنے کا امکان نمایاں حد تک کم ہوا۔آسان الفاظ میں ان افراد کا کووڈ 19 کا شکار ہونا یا اس سے متعلق علامات کا امکان کم ہوتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ بی سی جی ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں یا تو بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے یا ان کا مدافعتی ردعمل اس وائرس کے خلاف زیادہ موثر انداز سے کام کرتا ہے، جس سے بیماری کی شدت بڑھتی نہیں۔تحقیق کے نتائج میں واضح کیا گیا کہ بی سی جی ویکسین کسی کووڈ 19 ویکسین سے زیادہ موثر نہیں ہوسکتی، مگر یہ ویکسین سے پہلے سے منظور شدہ اور آسانی سے دستیاب ہے، سے ایک منظور شدہ علاج کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔محققین کے خیال میں یہ ویکسین لوگوں کو کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکے گی اور اس عرصے میں زیادہ موثر اور محفوظ کووڈ ویکسین بڑے پیمانے پر دستیاب ہوسکے گی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں