لندن (پی این آئی) اسرائیلی شہر ناصرہ میں کھدائی کے دوران ملنے والے ایک گھر کے بارے میں ایک برطانوی ماہر آثار قدیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ کا آبائی گھر ہے۔ معروف اخبارعرب نیوز کے مطابق ریڈنگ یونیورسٹی کے پروفیسر کین ڈارک نے اس جگہ پر 14 برس تک فیلڈ ورک اور تحقیق کر کے
ایک کتاب لکھی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی شہر ناصرہ میں ’سسٹرز آف ناصرہ کانوینٹ‘ چرچ پہلی صدی کے ایک گھر پر بنایا گیا جس میں حضرت عیسیٰ کی پرورش ہوئی۔یہ گھر پہاڑی علاقے میں ہے اور کافی اچھی حالت میں ہے اور اسے ایک قدرتی غار میں بنایا گیا ہے۔پروفیسر کین ڈارک کا کہنا ہے کہ گھر پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ’شاندار کاریگری‘ دکھائی گئی۔ان کا کہنا ہے کہ غار میں بنا یہ چرچ چوتھی صدی میں تعمیر کیا گیا جب رومی سلطنت نے سرکاری سطح پر عیسایئت کو مذہب کے طور پر اپنایا۔برطانوی پروفیسر کے مطابق یہ ثابت کرنا مشکل ہے کہ پہلی صدی کے اس گھر کا حضرت عیسیٰ کے ساتھ کوئی تعلق تھا ’لیکن اس بارے میں شک کرنے کی تمام وجوہات موجود ہیں۔‘اس جگہ پر پہلی دریافت 1880 میں کی گئی اور یہاں کھدائی کا عمل 1930 میں مکمل ہوا۔ پروفیسر کین ڈارک نے اپنا کام 2006 میں شروع کیا۔ان کا کہنا ہے کہ اب تک ہونے والے تجزیوں میں اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ پہلی صدی کا گھر ہے اور اس سے ان دعوؤں کو تقویت ملتی ہے، لیکن اس طرح کی کوئی اور مثال اس اسرائیلی شہر میں سامنے نہیں آئی ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں