اسلام آباد (پی این آئی) کورونا کے مرض سے صحتیاب افراد دو سال تک دماغی مسائل کا شکار رہ سکتے ہیں اور اس میں مرگی کے دورے پڑنا بھی شامل ہے۔اس حوالے سے ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کورونا سے صحتیابی پانے والے افراد کو دو سال تک ذہنی مسائل کا شکار رہ سکتے ہیں۔ سانس لینے میں مشکل پیش آنا یا ذہنی مسائل جیسی مختلف علامات کو ماہرین نے ’لانگ کووڈ‘ کی اصطلاح سے جوڑ رکھا تھا اور اب معلوم ہوا ہے کہ بعض مریضوں میں صحت یابی کے دو سال تک شدید ذہنی مسائل برقرار رہ سکتے ہیں۔
یہ تحقیق آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے جس میں پتہ چلا کہ کورونا سے صحتیابی کے دو سال بعد بھی لوگوں کو دماغی دھند یعنی چیزوں کو بھول جانے، کسی کام پر توجہ نہ دے پانے، کسی چیز کو اہمیت اور نوعیت کی حساسیت کو نہ سمجھ پانے سمیت مرگی کے دورے بھی پڑ سکتے ہیں۔اس تحقیق میں ماہرین نے گزشتہ دو سال کے دوران کورونا کا شکار ہونے والے 12 لاکھ سے زائد افراد کو صحت یابی کے بعد پیش آنے والے ذہنی و جسمانی مسائل کا جائزہ لے کر یہ نتیجہ مرتب کیا ہے۔ اس میں ماہرین نے ایسے لوگوں کے ڈیٹا کا جائزہ بھی لیا جنہیں پہلے سے ہی سانس لینے میں مشکلات جیسے مسائل کا بھی سامنا تھا۔ماہرین کے ماطبق بالغ افراد کے مقابلے میں کم عمر بچوں میں کورونا سے صحت یابی کے بعد مرگی کے دورے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جب کہ یادداشت چلے جانے جیسے مسائل زائد العمر افراد میں ہو سکتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں