کوئٹہ (آئی این پی) پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں دو کروڑ سے زائد افراد بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ مرض کی شرح پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے دنیا بھر میں سالانہ ایک لاکھ افراد بلڈ پریشر کے مرض کے باعث زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں بلڈ پریشر کے مرض سے امراض دل،دماغی شریان پھٹنے اور گردوں کے امراض لاحق ہو سکتے ہیں جو کہ جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلند فشار خون کی آگاہی سے متعلق عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کیا، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ اس دن کے منانے کا مقصد بلڈ پریشر کی وجوہات، علامات، علاج و پرہیز اور اس کے تدارک کے متعلق عوامی شعور اجاگر کرنا ہے انہوں نے کہا کہوزن اور بلڈ پریشر کا دل کی بیماریوں سے انتہائی گہرا تعلق ہے اور دل کے امراض میں مبتلا زیادہ تر مریض اضافی وزن اور ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں لہٰذا دل کے امراض کو کم سے کم کرنے کیلئے موٹاپا اور بلڈ پریشر پر کنٹرول اشد ضروری ہے طبی اصطلاح میں دل سکڑنے اور پھیلنے کے دوران خون کی نالیوں پر پڑنے والا دباؤ “بلڈ پریشر” کہلاتا ہے۔عموما” بلند فشار خون کا عارضہ چالیس سال کی عمر کے بعد لاحق ہوتا ہے لیکن آج کل نوجوانوں میں بھی دیکھنے میں آرہا ہے
اس کی عام علامات میں سر درد، چکر آنا، بصری خرابی، تھکاوٹ کا احساس، قے آنا، گھبراہٹ اور سانس میں دشواری ہیں اگر وقت پہ اس بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو یہ ہارٹ اٹیک، فالج اور گردوں کی خرابی کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔ عموماً ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کو احساس نہیں ہوتا کہ انھیں یہ عارضہ لاحق ہوچکا ہے جب تک وہ اپنی صحت میں گراوٹ محسوس کرکے یا کسی اور بیماری کی وجہ سے اپنا طبی معائنہ نہ کروالیں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ بلڈ پریشر کے مرض سے محفوظ رہنے کیلئے سادہ طرز زندگی اپنایا جائے مرغن غذاؤں سے پرہیز کیا جائے اور ورزش کو معمولات زندگی کا حصہ بنایا جائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں