اسلام آباد(پی این آئی )ٹیلی کام شعبے میں بے پناہ ترقی کے بعد ہر شخص کے پاس موبائل فون آچکا ہے اور اب ہمیں جگہ جگہ موبائل فون ٹاور بھی نظر آتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ ان ٹاور سے نکلنے والی شعاعیں انسانی صحت پر اثرانداز ہوتی ہیں یا نہیں؟بھارت میں کئے جانے والے مختلف مطالعات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ موبائل ٹاورز کی تابکاری سے صحت پر کس قسم کے مضر اثرات نہیں پڑتے، ان خیالات کا اظہار بھارتی وزیر برائے مواصلات نے ایوان میں پیش کردہ رپورٹ میں بتایا۔
بھارتی وزیر نے کہا کہ ملک میں ای ایم ایف کے اخراج کے اصول آئی سی این آئی آر پی کے مقرر کردہ اصولوں سے دس گنا زیادہ سخت ہیں جبکہ محکمہ ٹیلی کام موبائل ٹاورز کی تنصیب کے معاملے میں تابکاری جیسے مسائل پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) جیسی معروف ایجنسیوں کی رپورٹوں اور سفارشات پر عمل کرتا ہے۔بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ بیس ٹرانسیور اسٹیشنز(بی ٹی ایس) اور موبائل فونز سے الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ (ای ایم ایف)کے اخراج کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے 2010 میں ایک بین وزارتی کمیٹی(آئی ایم سی )قائم کی گئی تھی جس نے مختلف قومی اور بین الاقوامی رپورٹس کا جائزہ لیا ہے۔
مطالعہ نے اشارہ ملا کہ زیادہ تر لیبارٹری مطالعات نے ریڈیو فریکوئنسی تابکاری کے صحت پر اثرات سے براہ راست تعلق قائم نہیں کیا۔بعض ماہرین متعدد بار خبردار کرچکے ہیں کہ موبائل فون سے خارج ہونے والی برقی لہروں سے کینسر سمیت کئی موذی امراض میں مبتلا ہونے کا امکان موجود رہتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ برقی مقناطیسی لہریں ہماری صحت کیلئے نقصان دہ ہیں، یہ لہریں جتنی طاقتور ہوں گی اور انسان جتنی زیادہ دیر تک ان کی زد میں رہے گا، صحت پر پڑنے والے مضر اثرات بھی اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے پہل ریڈیو کے ہائی پاور ٹرانسمیٹر آبادیوں سے میلوں دور ویران علاقوں میں لگائے جاتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں