جگر انسان جسم کے ان حصوں میں سے ایک ہے جن کو عام طور پر اس وقت تک سنجیدہ نہیں لیا جاتا جب تک وہ مسائل کا باعث نہیں بننے لگتے اور کچھ لوگوں کے لیے بہت تاخیر ہوجاتی ہے۔جگر کا درست طریقے سے کام کرنا متعدد وجوہات کے باعث اچھی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے تاہم اس کی بڑی اہمیت یہ ہے کہ ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں اسے ہضم کرنے کے لیے جگر کی ضرورت ہوتی ہے۔ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر جگر کے سو سے زیادہ مختلف امراض ہوتے ہیں، جن کی وجوہات بھی مختلف ہوتی ہے جیسے کوئی انفیکشن، بہت زیادہ الکحل کا استعمال، مخصوص ادویات، منشیات، موٹاپا اور کینسر وغیرہ۔اگرچہ مختلف وجوہات کے باعث مختلف امراض کا سامنا ہوسکتا ہے مگر جگر کے بیشتر امراض سے عضو کو لگ بھگ ایک جیسے انداز سے ہی نقصان پہنچتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایک جیسے لگتے ہیں اور ان کی علامات بھی ملتی جلتی ہوتی ہیں۔اکثر اوقات جگر کے کسی بیماری اور اس سے متعلق علامات بہت تیزی سے ابھرتی ہیں، جس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر زیادہ تر جگر کے امراض دائمی ہوتے ہیں، یعنی ان میں عضو کو وقت کے ساتھ بتدریج نقصان پہنچتا ہے اور علامات بھی بتدریج سامنے آتی ہیں۔بیشتر افراد جگر کے مختلف امراض کی ابتدائی علامات کو پہچان نہیں پاتے، اور اگر ان پر توجہ چلی بھی جائے تو یہ جاننا مشکل ہوسکتا ہے کہ ان کی وجوہات کیا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے جگر کے مسائل کی ابتدائی نشانیاں بہت عام ہوتی ہیں جیسے پیٹ میں درد، بھوک کا احساس نہ ہونا، تھکاوٹ یا توانائی کی کمی اور ہیضہ۔ان علامات سے لوگوں کو یہ احساس ہوسکتا ہے کہ یہ عام سی بیماری ہے۔تاہم وقت کے ساتھ زیادہ نمایاں علامات ابھرتی ہیں جو کچھ یوں ہوسکتی ہیں۔جیسے جیسے جگر کے نقصان میں اضافہ ہوتا ہے، تو مسئلے کی واضح نشانیاں ابھرنے لگتی ہیں، جلد کی رنگت معمول سے زیادہ زرد ہوسکتی ہیں جبکہ آنکھوں کی سفیدی میں بھی پیلاہٹ غالب آجاتی ہے، ڈاکٹر اسے یرقان کہتے ہیں۔ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خون کے سرخ خلیات میں ایک زرد رنگ کے مواد کا بہت زیادہ اجتماع ہونے لگتا ہے، عام طور پر جگر اس مواد کو صاف کردیتا ہے مگر اسے نقصان پہنچ جائے تو وہ ایسا کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔اگر جگر کے مسائل دائمی ہو تو خارش کا احساس بھی ایک علامت ہوسکتا ہے۔ ایسا اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب کسی قسم کے جلدی مسائل کا سامنا نہ بھی ہو، یہ خارش سونا مشکل کرسکتی ہے، اگر ایسا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہے۔اگر جگر داغ دار ہوجائے تو اس سے جگر کے لیے خون کی روانی رک سکتی ہے جس سے ارگرد کی خون کی شریانوں میں دبائو بڑھ جاتا ہے۔ ایسا ہونے سے سیال کا اخراج ہوتا ہے اور وہ پیٹ میں جمع ہوتا ہے۔یہ سیال اور سوجن کم بھی ہوسکتی ہے اور زیادہ بھی۔ٹانگوں کا سوجنا جگر کے امراض میں عام ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پیر اکثر سوج جاتے ہیں، تو یہ جگر میں مسائل کی نشانی ہوسکتی ہے کیونکہ یہ بھی سیال کے اجتماع کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں نمک کا کم استعمال یا ادویات سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔جب جگر معمول کے مطابق بائل نامی سیال کو بنا نہیں پاتا یا جگر سے اس کا بہائو رکتا ہے، تو فضلے کی رنگت لکڑی کی طرح زرد ہوجاتی ہے جس کے ساتھ عموماً زرد جلد یا یرقان بھی نمودار ہوتا ہے۔ اسی طرح پیشاب کی رنگت بہت گہری ہوجاتی ہے۔ہر ایک کو کسی نہ کسی وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہی ہے مگر جگر کے امراض کے باعث جس تکان کا تجربہ ہوتا ہے وہ بالکل متختلف ہوتی ہے۔ جگر میں خرابی کی صورت میں یہ عضو توانائی پر کنٹرول کرکے دن کو پورا کرنا انتہائی مشکل بنا دیتا ہے۔اس کی وجہ جگر میں زہریلے مواد کا جمع ہونا ہے، اسی طرح خون اور جسم میں زہریلا مواد جمع ہونے سے بھی دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں الجھن یا توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوجاتا ہے، چیزوں کو بھولنا عام ہوتا ہے۔جگر کے امراض کے نتیجے میں معدہ اکثر خراب رہنے لگتا ہے، جب مرض کی شدت بڑھتی ہے تو معاملہ بدتر ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں مسلسل قے یا متلی کا سامنا ہوتا ہے، جو جگر کے مسائل کی نشانی ہے۔اگر جگر کے افعال تھم رہے ہیں یا جگر فیل ہورہا ہے تو قے میں خون بھی نظر آسکتا ہے۔جگر کے مختلف امراض کے شکار افراد میں خون کی بیماریاں بھی پیدا ہوجاتی ہیں، جیسے خون زیادہ بہنے لگتا ہے یا بغیر کسی وجہ کہ جلد پر خراشیں پڑجانا وغیرہ۔ اگر آپ ایسا ہوتے دیکھیں اور جلد پر خراش کی کوئی وجہ نہ مل سکے تو ڈاکٹر سے ایک بار ضرور مشورہ ۔ایسا ممکن ہے کہ جگر کے امراض کا علم نہ ہو، کیونکہ بیشتر افراد بظاہر بیمار نہیں ہوتے۔ جگر کو نقصان بڑھنے سے زیادہ سنگین علامات نمودار ہوتی ہیں اور اس کی روک تھام نہ ہو تو پھر وہ لاعلاج بھی ہوسکتا ہے۔تاہم معمولی چیزوں پر توجہ دے کر جگر کے امراض کو بہت جلد پکڑنا ممکن ہوسکتا ہے، جس سے نقصان کو روکنا اور جگر کی صحت بحال کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں