جب ریگستان عرب میں اللہ نے اپنے بندے ابراہیم ؑ کو حکم دیا کہ اپنے بیٹے اسماعیل ؑ اور اپنی اہلیہ حاجرہؑ کو اس بیابان میں میں چھوڑ کر چلے جائیں تو کسی کے وہم و گمان میں نہ تھا کہ اس کے بعد کیا معجزہ سامنے انے والا ہے جو قیامت تک کے لیے یادگار ہو جائے گا اورجو بنی نوع انسان کے لیے ایسا مفید ثابت ہو گا کہ کوئی سوچ نہ سکے۔ جب صحرا کی گرمی کی شدت میں اسماعیل نے پیاس بجھانے کے لیے پانی مانگا تو بی بی حاجرہؑ پانی کی تلاش میں ادھر ادھر دوڑیں لیکن ناکام لوٹیں تو انہوں نے اسماعیل ؑ کی ایڑیوں کے نیچے پانی کا شفاف چشمہ بہتے دیکھا۔ ایسا چشمہ جو صدیوں سےآج تک جاری و ساری ہےاس پانی کے بارے میں جرمن سائنسدان کرسٹیانو مٹائنو کا کہنا ہے کہ یہ کبھی ختم نہ ہونے والا شفا یاب پانی ہے جس میں ہائی کمپوزیشن ہائیڈرو لیول، سوڈیم اور معدنیات پائی جاتی ہیں جو اس کو شفاء یاب بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔امریکی ادارے پرکلن ایلمر کی 5 سالہ رپورٹ کے مطابق: زم زم کے پانی میں میگنیشئیم، فاسفورس، سلیکون، آکسیڈائز،آئن، کیلشئیم کابائیڈز اور مختلف معدنی مرکبات پائے جاتے ہیں جو اس پانی کو دنیا کے کسی بھی پانی سے زیادہ شفاف بناتے ہیں۔ڈاکٹر یحیٰی کوشک کا کہنا ہےکہ زم زم کا پانی مختلف قسم کی سنگین بیماریوں کینسر، تھائیرائیڈ، جلدی بیماریاں، شوگر، دل کا عارضہ اور کئی بیماریوں سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔جرمن سائنسدان ڈاکٹر نٹ فیفر کے مطابق: زم زم کا پانی انسان کے جسمانی خلیوں کی طاقت بڑھانے اور انرجی بوسٹ کرنے میں مدد دیتا ہے۔اطالوی ڈاکٹر رچ فاؤ کہتے ہیں کہ اس پانی میں سوڈیم اور وٹامن بی-6، سی اور ای کی بہترین مقدار پائی جاتی ہے جو جلد کی بیماریوں کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔فرانسیسی ماہر رچی کف کا کہنا ہے کہ: ہکلاہٹ کا بہترین علاج زم زم کے پانی میں موجود ہے، کیونکہ اس میں کثیر مقدار میں وٹامن بی-1 پایا جاتا ہے جو ہکلاہٹ کو ختم کرنے میں سب سے زیادہ مددگار ہے۔جنرل آف نیوروسائنس سوسائٹی کے مطابق: زم زم میں میگنیشئم، سیلینئم، وٹامن ڈی، سی اور فولک ایسڈ کے مرکبات پائے جاتے ہیں اسی وجہ سے دماغی مرض میں مبتلا افراد اس پانی سے شفا پاتے ہیں۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں