اسلام آباد(پی این آئی )عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے امریکی دوا ساز کمپنی فائزر اور اس کی شراکت دار جرمن کمپنی بائیون ٹیک عالمی ذرائع ابلاغ میں نمایاں رہے ہیں لیکن بہت کم لوگوں کےعلم میں ہے کہ جو ویکسین تیار کی گئی ہے اس کی پشت پر ایک ترک نژاد ڈاکٹر اور ان کی اہلیہ کی کاوش کا سب سے زیادہ عمل دخل ہے۔
55 سالہ ترک نژاد پروفیسر ڈاکٹر اوگر ساہن شام کے شہر اسکنررونہ میں پیدا ہوئے تھے۔قومی موقر نامے جنگ کے مطابق اسکندرونہ کو ترکی نے 1939 میں اپنی حدود میں شامل کرلیا تھا اوراس کا نام تبدیل کرکے ہاتائے ایلی رکھ دیا تھا۔پروفیسر ڈاکٹر اوگر کے متعلق غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ وہ صرف چار برس کی عمر میں والد کے ہمراہ ہجرت کرکے جرمنی آگئے تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر اوگر ساہن کا سنِ پیدائش 1965 ہے۔ان کی اہلیہ ڈاکٹر اوزلم توریسی ہیں جو جرمنی میں پیدا ہوئی تھیں۔ ڈاکٹر اوزلم بھی ایک ترک ڈاکٹر کی صاحبزادی ہیں جنہوں نے استنبول سے جرمنی ہجرت کی تھی اور پھر وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی۔غیر ملکی میڈیا رپرٹس کے مطابق فائزر کمپنی نے امریکا اور پانچ دیگر ممالک میں تقریباً 44 ہزار افراد پر نئی ویکسین کو آزمایا ہے اور اسی کی بنیاد پر نتائج جاری کیے ہیں۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق پروفیسر اوگر اور ڈاکٹر اوزلم نے 2001 میں شادی کی جس کے بعد ایک دوا ساز کمپنی کی بنیاد رکھی۔ اس کمپنی کو چار سال قبل ایک جاپانی کمپنی نےایک اعشاریہ 4 ارب ڈالرز میں خرید لیا تھا کیونکہ وہ مقبولیت میں بے پناہ آگے تھی۔پروفیسر اوگر اور ڈاکٹر اوزلم نے 2008 میں نئی کمپنی بائیون ٹیک کی بنیاد رکھی اور اس کا مقصد سرطان کے خلاف تحقیقات کرکے اینٹی باڈیز تیار کرنا تھا۔کورونا وائرس کی آمد کی اطلاع کے ساتھ ہی اس کمپنی نے فائزر کے ساتھ مل کر ویکسین کی تیاری پر کام شروع کردیا اور پھر دن رات کی محنت سے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین (BNT16B2) دنیا کے سامنے لے آئی۔عالمی ماہرین نے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کی تیاری کو عظیم کامیابی قرار دیا ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بنی نوع انسان کے لیے نہایت معاون و مددگار ثابت ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں