لندن(پی این آئی) بچوں کی پیدائش کا موسم ان کی آئندہ زندگی میں صحت پر کس قدر اثر انداز ہوتا ہے، سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں اس حوالے سے چشم کشاانکشاف کر دیا ہے اور خزاں میں پیدا ہونے والے بچوں کے لیے ایک بری خبر بھی سنا دی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق کولوریڈو کے شہر ڈینور میں واقع نیشنل
جیویش ہیلتھ کے ماہرین نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ جو بچے خزاں کے موسم میں پیدا ہوتے ہیں ان کو آئندہ زندگی میں فوڈ الرجیز، دمہ اور تپ کاہی (hay fever)ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔اس تحقیق میں ماہرین نے برطانیہ میں ان مذکورہ امراض میں مبتلا ہونے والے لاکھوں لوگوں کی پیدائش کے مہینے کے متعلق معلومات حاصل کیں، جن میں انکشاف ہوا کہ ان لوگوں میں سے واضح اکثریت کی پیدائش خزاں کے مہینوں میں ہوئی تھی۔ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر جیسیکا ہوئی کا کہنا تھا کہ ”ہم نے اپنے کلینک سمیت دیگر ہسپتالوں سے بھی تپ کاہی، فوڈ الرجیز اور دمے کے مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا اور اس کا تجزیہ کیا جس میں معلوم ہوا کہ خزاں کے موسم میں پیدا ہونے والے لوگوں کو یہ بیماریاں سب سے زیادہ لاحق ہوتی ہیں۔ اب ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا کیوں ہے، تاہم فی الوقت ہمارا خیال ہے کہ ایسا جلد پر پائے جانے والے بیکٹیریا کی وجہ سے ہے۔ الرجی کی زیادہ تر اقسام بچے کی پیدائش کے فوری بعد چند ہفتوں اور مہینوں میں شروع ہوتی ہیں اور وہ تمام عمر ان میں مبتلا رہتا ہے چنانچہ خزاں کے موسم میں ایسے بیکٹیریا زیادہ ہوتے ہیں جو ان امراض کا سبب بنتے ہیں۔ممکنہ طور پر یہی وجہ ہے کہ اس موسم میں پیدا ہونے والے بچے آئندہ زندگی میں ان امراض کا زیادہ شکار رہتے ہیں۔“
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں