کورونا وائرس کے دماغ پر کیا خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں؟سائنسدانوں کی نئی تحقیق نے پریشان کر دیا

نیویارک(پی این آئی) سائنسدان کئی تحقیقات میں بتا چکے ہیں کہ کورونا وائرس کے 30سے 40فیصد مریض عصبی و ذہنی عارضوں کا شکار ہو رہے ہیں۔اب سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے کورونا وائرس کے صحت مند ہونے والے مریضوں کے ان ذہنی عارضوں میں مبتلا ہونے کی ایسی خوفناک وجہ معلوم کر لی ہے

کہ سن کر لوگ کورونا وائرس سے مزید خوفزدہ ہو جائیں۔ میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں کی اس ٹیم نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ کورونا وائرس انسان کے دماغ پر بھی حملہ کرتا ہے اور دماغ کے خلیوں کو تباہ کر دیتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق دماغ میں پہنچ کرکورونا وائرس دماغ کے کچھ خلیوں کو ہائی جیک کر لیتا ہے اور ان کی شکل میں اپنی کاپیاں بنانا شروع کر دیتا اور اپنی تعداد بڑھاتا چلا جاتا ہے۔ کورونا وائرس کے اس عمل کے نتیجے میں آس پاس کے دماغی خلیوں کو آکسیجن کی فراہمی انتہائی کم یا بالکل ختم ہو جاتی ہے اور ان کی موت ہونے لگتی ہے۔رپورٹ کے مطابق ییل یونیورسٹی کی ماہر ڈاکٹر اکیکو لواسکی اور ان کی ٹیم نے اس تحقیق میں انسانی دماغ ’آرگینائیڈز‘، انسان کے خام خلیوں سے تیار کیے گئے مصنوعی چھوٹے چھوٹے دماغ اور چوہوں پر تجربات کیے ہیں۔ انہوں نے ان مصنوعی انسانی دماغوں اور چوہوں کے دماغوں کو کورونا وائرس سے متاثر کیا اور دماغی خلیوں پر اس کے اثرات کا معائنہ کیا۔ اس تحقیق میں یہ حوصلہ افزاءبات بھی سامنے آئی کہ کورونا وائرس کے مریضوں کے جسم سے لی گئی اینٹی باڈیز مریض کے جسم میں داخل کرنے سے اس کے دماغ میں بھی کورونا وائرس کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور دماغ کو پہنچنے والا نقصان رک جاتا ہے۔ ڈاکٹر اکیکو کا کہنا تھا کہ ”دماغ کے کورونا وائرس سے متاثرہ خلیے اپنے کاپیاں بنانے لگتے ہیں جبکہ آس پاس کے خلیے ’بریک ڈاؤن موڈ‘ میں چلے جاتے ہیں جسے کیٹابولک میٹابولزم کہتے ہیں۔متاثرہ خلیوں کے ارگرد ماحول زہریلا ہو جاتا ہے اوراس ماحول میں موجود صحت مندخلیوں کو آکسیجن ملنا بند ہو جاتی ہے اور ان کی موت ہونے لگتی ہے۔“

close