انسانی جسم میں کورونا وائرس کیخلاف قوت مدافعت کتنے عرصے تک قائم رہ سکتی ہے؟ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

لندن (پی این آئی) کورونا وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت شاید صرف چند مہینوں تک ہی باقی رہ سکے, ماہرین نے خبردار کردیا، کنگز کالج لندن نے تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت شاید بہت کم عرصے تک باقی رہ سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے تحقیق کی کہ انسانی جسم اینٹی باڈیز بنا کر وائرس

سے کس طرح لڑتا ہے اور صحتیاب ہونے کے بعد یہ قوتِ مدافعت کتنے ہفتوں اور مہینوں تک باقی رہتی ہے۔تحقیق میں شریک تقریباً 96 افراد کے جسم میں قابل شناخت اینٹی باڈیز موجود تھیں جو کورونا وائرس کو بے اثر بنا کر اسے روک سکتی تھیں۔ لیکن تحقیق کے تین ماہ بعد ان کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کیا یہ کمی ہمیں دوبارہ اسی وائرس کا شکار بناتی ہے۔عام سردی کی طرح دوسرے وائرس میں بھی اسی طرح کے مختصر دورانیے والے ردعمل دیکھنے کو ملتے ہیں۔لہذا یہ ممکن ہے کہ ہم دوبارہ متاثر ہوجائیں۔ اگر ہمارے جسم میں کوئی قابل شناخت اینٹی باڈیز نہیں بچے تو اس کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم میں قوتِ مدافعت نہیں ہے۔ اینٹی باڈیز واحد چیز نہیں جو ہمیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ وائرس سے لڑنے میں مدد کے لیے ہمارے جسم ٹی سیل بھی بنا سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ اس مہلک مرض کے باعث مختلف ممالک میں اب تک پانچ لاکھ 71 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔پیر کو امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ ہے جہاں 34 لاکھ 13ہزار سے زائد افراد اس مہلک وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، ملک بھر میں اب تک کورونا سے ایک لاکھ 37 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close