واشنگٹن(پی این آئی) امریکہ کی دوا ساز کمپنی ”فائزر“ اور جرمن فرم ”بایو این ٹیک“ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ایک نئی ممکنہ ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں کمپنیوں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہیں ان کے جسم میں ایک ماہ کے اندر اینٹی باڈیز کی سطح، شفایاب ہوجانے والے مریضوں
کے خون جتنی یا اس سے بھی زیادہ پائی گئی.یہ آزمائش مختصر پیمانے کی تھی جس میں 18 سے 55 سال کی عمر کے 45 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا ان افراد نے انجکشن کی جگہ پر درد اور ہلکے بخار کی شکایات بیان کیں جو ویکسین تجربات میں معمول کے اثرات تھے کمپنیوں کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ نہیں کہا جاسکتا کہ مدافعتی ردعمل کتنا عرصہ رہے گا اور انسانوں کو وائرس سے تحفظ کے لیے کس سطح کی قوت مدافعت درکار ہوگی۔فائزر اور بایو این ٹیک کرونا وائرس کی چار ممکنہ ویکسینز پر کام کررہی ہیں بدھ کو جس ویکیسن کے بارے میں بتایا گیا اس کا نام بی این ٹی 162 بی ون ہے اور باقی تینوں ممکنہ ویکسینز کے مقابلے میں اس پر زیادہ پیشرفت ہوچکی ہے تحقیق کرنے والے ابتدائی ڈیٹا دیکھ کر بہتر ممکنہ ویکسین کا انتخاب کریں گے اور اس کی مقدار طے کرنے کے بعد وسیع پیمانے پر آزمائش کریں گے جس میں 30 ہزار افراد کو شامل کیا جائے گااگر اس منصوبے کی منظوری مل گئی تو اگلی آزمائش اسی مہینے کے آخر میں شروع کی جاسکتی ہے۔فائزر اور بایو این ٹیک کا کہنا ہے کہ وہ سال کے آخر تک ویکسین کی 10 کروڑ اور 2021 کے آخر تک ایک ارب 20 کروڑ خوراکیں بناسکتے ہیں اسی ممکنہ ویکسین کی جرمنی میں آزمائش کے نتائج وسط جولائی میں سامنے آنے کی توقع ہے لندن سکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کے ویکسین ڈویلپمنٹ ٹریکر کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کی کم از کم 25 ممکنہ ویکسینز کی انسانوں پر آزمائش جاری ہے ان میں موڈرنا، کین سینو بایولوجکس اور اینوویا فارماسیوٹیکلز کی ممکنہ ویکیسنز کے نتائج زیادہ حوصلہ افزا ہیں ابھی تک کسی ویکسین کے تجارتی استعمال کی منظوری نہیں دی گئی۔اس بات کو چھ ماہ مکمل ہوگئے ہیں کہ جب عالمی ادارہ صحت کو چین میں نمونیہ کیسز کے پراسرار اضافے کی اطلاعات ملی تھیں تب سے اب تک دنیا بھر میں کوویڈ نائنٹین کے ایک کروڑ سے زیادہ کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں