ہانگ کانگ (پی این آئی) ہانگ کانگ میں 3 اینٹی وائرس ادویات کے کورونا کے مریضوں پر مثبت اثرات سامنے آگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ماہرین نے ایڈز، ہیپاٹائٹس اور ملٹی پل سلیروسس کے علاج میں استعمال ہونے والی تینوں ادویات کورونا وائرس کے مریضوں کو دیں جس کے بعد مریضوں کی صحت بہتر
ہوگئی۔ ماہرین نے بتایا ہے کہ ایڈز، ہیپاٹائٹس اور ملٹی پل سلیروسس کے علاج میں استعمال ہونے والی تینوں ادویات جن مریضوں کو دی گئیں ان میں وائرس پانچ دن میں ختم ہوگیا، جن مریضوں کو ایک دوا دی گئی ان میں وائرس 7 سے بارہ دن بعد ختم ہوا۔اس پیشرفت کو کورونا کے علاج میں بہت اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ ابھی تک کورونا کی کوئی ویکسین دریافت نہیں کی جاسکی ہے۔ جبکہ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے خبردیار کیا ہے کہ2021 کے اختتام سے قبل کورونا کی کسی ویکسین کی تیاری کا امکان نہیں ہے۔عالمی ادارہ صحت کے کے عالمی وَبا الرٹ اور ردعمل نیٹ ورک کے سربراہ ڈیل فشر نے کہا ہے کہ لوگوں کو اپنی توقعات کا بغور جائزہ لینا چاہیے، ویکسین کلینیکل آزمائش سے گزر رہی ہے، یہ تیاری کے عمل کا پہلا مرحلہ ہے، اس کے بعد اس کو دوسرے اور تیسرے مرحلے سے گزرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ ویکسین محفوظ اور قابل اعتبار ہے، اگر ویکسین کورونا کے علاج میں مؤثرثابت بھی ہوجاتی ہے تو پھر اس کے بعد اس کی بڑی پیمانے پر تیاری اور دنیا بھر میں تقسیم کے مراحل درپیش ہوں گے اور یہ بہ ذات خود قدرے طویل مرحلےہیں۔انہوں نے بتایا کہ امریکا کی تین بڑی دوا ساز کمپنیوں انوویو، موڈرنا اور فائزر نے پہلے ہی کورونا کی دوا کی کلنیکل آزمائشوں کا آغاز کردیا ہے اور ویکسین کی تیاری کی جانب پہلا مرحلہ قرار دیا جارہا ہے۔ برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین حکومت کی معاونت سے کام کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ خزاں تک ویکسین تیار کر لیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں