وہ کونسا کام ہے جو اگر شیطان کر دے تو اسے معاف کر دیا جائیگا؟

ایک مرتبہ ابلیس حضرت موسٰی علیہ السلام سے ملا اور کہنے لگا …..”اے موسٰی علیہ السلام! اللّٰہ تعالٰی نے تم کو اپنی رسالت کے لئےبرگزیدہ فرمایا ہے اور تم سے ہمکلام ہوا ہے۔ میں بھی خدا کی مخلوق میں شامل ہوں اور مجھ سے ایک گناہ سرزد ہوگیا۔ اب میں توبہ کرنا چاہتا ہوں۔ آپ میرے پروردگار کے پاس سفارش کیجئے کہ میری توبہ قبول کرے…”حضرت موسٰی علیہ السلام نےاللّٰہ تعالٰی سے دعا کی ۔حکم ہوا کہ اے موسیٰ !”ہم تمہاری حاجت برلائے۔” پھر حضرت موسٰی علیہ السلام شیطان سے ملے اور کہا کہ مجھے ارشاد ہوا ہے کہ توحضرت آدم علیہ السلام کی قبر کو بسجدہ کرے تو تیری توبہ قبول ہو شیطان نے انکار کیا اورغصے میں آکر کہنے لگا جب میں نے آدم علیہ السلام کو ان کی زندگی میں سجدہ نہ کیا تو اب مرنے پر کیا سجدہ کرونگا۔پھر شیطان نے کہا کہ :”موسیٰ علیہ السلام ! تم نے جو اپنے پروردگار کے پاس میری سفارش کی ہے اس لئے تمہارامجھ پر ایک حق ہے، تم مجھ کو تین حالتوں میں یاد کیا کرو ایسا نہ ہو کہ تم کو ان تین وقتوں میں ہلاک کردوں ….” ایک تو غصہ کے وقت مجھ کو یاد کرو کیونکہ میں میرا وسوسہ تمہارے دل میں ہے،اور میری آنکھ تمہاری آنکھ میں ہے،اور میں تمہارے رگ وپوست میں خون کی طرح دوڑتا ہوں۔دوسرے جہاد و غزوات کی حالت میں میرا خیال کیا کرو کیونکہ میں فرزندِ آدم کے پاس اسوقت جاتا ہوں جب وہ کفار سے مقابلہ کرتا ہے، اور اس کے بال بچے، بیوی گھروالے یاد دلاتا ہوں، یہاں تک کے جہاد سے بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔تیسرے غیر محرم عورت کے پاس بیٹھنے سے بچتے رہو کیونکہ میں تمہارے پاس اس کا قاصد ہوں اور اس کے پاس تمہارا پیامبر ہوں۔

close