تلاو ت کی آواز سننے پر جب فرشتے آسمان سے نیچے اُتر آئے تھے ؟پڑھ کر آپ سبحان اللہ کہہ اُٹھیں گے

اسلام آباد (پی این آئی) ایک صحابی ؓ اپنے گھر میں تہجد کی نماز میں قرآن پاک پڑھ رہے ہیں، طبیعت پر کیف سے ذرا اونچی آواز سے قرآن پڑھنے کو جی چاہتا ہے‘ گھر کا صحن چھوٹا گھوڑا بھی بندھا ہےاور ایک چارپائی پر بچہ بھی سویا ہوا ہے جب اونچا پڑھتے ہیں تو گھوڑا بدکنے لگتا ہے ‘ دل میں ڈر سا محسوس ہوتا ہے کہ کہیں بچے کو تکلیف نہ پہنچا دے ، لات نہ مار دے‘ آہستہ آہستہ قرآن پڑھنے لگ جاتے ہیں ‘ تھوڑی دیر کے بعد پھر طبیعت مچلتی تو اونچا پڑھتے ہیں گھوڑا بدکتا ہےپھر آہستہ آہستہ قرآن پڑھنے لگ جاتے ہیں ، بس یہی کچھ تقریباً ساری رات ہوتا رہا ، جب انہوں نے صبح کے وقت دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے توان کی نگاہ آسمان پر پڑی ، کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ روشنیاں نہایت تیزی کے ساتھ ان کے سر سے دور آسمان کی طرف جارہی ہیں ، حیران کہ یہ کیا چیز ہے؟ چنانچہ صبح نبی اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ؐ رات میرے ساتھ یہ معاملہ ہوتا رہا ، اونچا پڑھتا تھا تو ڈر محسوس ہوتا تھا کہ بچے تکلیف نہ پہنچ جائے اور آہستہ پڑھتا تھا تو پھر طبیعت مچلتی تھی کہ اونچا پڑھوں ، جب میں نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے تو نگاہ آسمان کی طرف اٹھی ، میں نے کچھ روشنیاں دور جاتی ہوئی دیکھیں ، اللہ تعالیٰ کے محبوبؐ نے ارشاد فرما: کہ یہ اللہ تعالی کے فرشتے تھے، جو تیرا قرآن سننے کیلئے آسمان سے نیچے اتر آئے تھے اگر تم اونچی آواز سے پڑھتے رہتے تو آج مدینہ کے لوگ فرشتوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتے ، وہ فرش پر قرآن پڑھتے تھے تو عرش سے فرشتے اترآتے تھے ۔ (واقعات فقیر : 218-1)

close