نیک لوگوں کی صحبت۔۔۔اثرات و برکات، تحریر: مفتی غلام یسین نظامی

صحبت صالح را ترا صالح کندشیخ سعدی اپنی مشہور ز مانہ کتاب”گلستان سعدی”کے دیباچے میں لکھتے ہیں کہ ایک دن حمام میں میرے دوست نے مجھے خوشبو والی مٹی دی میں نے اس مٹی سے پوچھا کہ تو مشک ہے یا عنبر ہے ؟ تیری خوشبو نے تو مجھے مست کر دیا ہے ،مٹی کہنے لگی میں تو مٹی ہی ہوں مگر ایک

عرصہ تک پھولوں کی صحبت میں رہی ہوں یہ میرے ہم نشیں کے جمال کا اثر ہے ورنہ میں تو وہی مٹی ہوں۔چنگے بندے دی صحبت یارو جیویں دکان عطاراںسودا پانویں مول نہ لیے نہ لیے تے ھلے آن ہزاراںاﷲ تبارک وتعالیٰ نے انسان کی سرشت میں یہ خصوصیت رکھی ہے کہ یہ دوسرے کا اثر بہت جلد قبول کر تا ہے ۔ جب یہ کسی کے پاس اٹھنا،بیٹھنا یا آنا جانا شروع کرے گا تو اس کے خیالات، نظریات، سیرت، کردار، اخلاق اور گفتار و طریقہ کار سے متاثر ہوتاچلاجائے گا اور کچھ عرصہ میں اس کا اثر اس کی شخصیت پر واضح نظرآئے گا۔اس لیے قرآن کریم اور احادیث نبویہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم میں اچھے انسان کی صحبت اور ان کی ہم نشینی اور اس کی اہمیت و فضیلت پرکئی نصوص وارد ہیں کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کے نیک بندوں سے میل جول اور ان سے تعلق اختیار کرنا انسان کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ان کی صحبت کی وجہ سے استقامت اور اصلاح بہت زیادہ ہوتی ہے ایک سادہ سی حقیقت ہے کہ اﷲ پاک نے صحابہ کرام کو اس قدر رتبہ اور مقام عطا فرمایا کہ کوئی دوسرا لاکھوں برس کی عبادت و ریاضت سے بھی وہ رتبہ نہیں پا سکتا، اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ انہیں محبوب پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت حاصل تھی، اسی برکت سے یہ امتیازی مقام حاصل ہوا جو صرف انہیں کے ساتھ خاص ہے،انسان جب خشوع خضوع کی

منزل پر آتا ہے تو اسے تقویٰ کی معراج نصیب ہوتی ہے اسی لیے اﷲ رب العزۃ نے ارشاد فرمایا:’’ اے ایمان والو! تقوی اختیار کرو اور صادقین کی صحبت اختیار کرو۔‘‘(التوبۃ:119) اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ تقویٰ ا ﷲ والوں کی صحبت کے بغیرحاصل نہیں ہوسکتا اس لیے اﷲ تعالیٰ نے تقویٰ کا حکم فرما کر اس کے حصول کا طریقہ بھی بتا دیا ہے کہ اگر تقویٰ کو حاصل کرنا ہے تو اہل اﷲ کی صحبت اختیار کرو۔نیکو کاروں کی صحبت اختیار کرنے کا دنیا آخرت میں فائدہ ہے کیونکہ نیک لوگوں کی دوستی کل قیامت کو بھی قائم رہے گی جبکہ باقی سب دوستیاں ختم ہوجائیں گی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :اس دن گہرے دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیز گاروں کے ۔(الزخرف: 67) اچھی صحبت کے فضیلت میں آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں۔’’اچھی مجلس اور بُری مجلس کی مثال اس طرح ہے جس طرح خوشبو بیچنے والے اور بھٹی سلگانے والے کی مثال ہے ، اگر عطار تمہیں خوشبو نہ بھی دے تب بھی اس کی خوشبو تمہیں پہنچ کر رہے گی، اور لوہار کی بھٹی کی چنگاری تمہارے کپڑے نہ بھی جلائے تو اس کا دھواں تمہارے کپڑے میلے ضرور کردے گا۔(بخاری، مسلم)برے بندے دی صحبت یارو جیویں دوکان لوہاراںکپڑے پاویں کُنج کُنج بہیئے تے چنکاں پین ہزاراںحضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ:فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے کہ

ان میں سے ایک آدمی ذکر کرنے والوں میں سے نہیں تھا بلکہ وہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے آیا تھا۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے: میں نے اسے بھی معاف کردیا۔ وہ ایسی قوم ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا کوئی بھی نامُراد نہیں رہتا۔ ایک اور مقام پہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے ،پس چاہیے کہ تم میں سے ہرشخص اپنے دوست کو دیکھے ۔”کشف المحجوب” میں حضرت سید علی بن عثمان المعروف بہ داتا گنج بخش نے اس موضوع پر چار (4) ابواب تحریر فرمائے ۔ اس کے پہلے باب میں رقم فرما ہیں کہ ایک مرد طواف کعبہ کر رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ،’’اللھم اصلح اخوانی‘‘ اے اﷲ میرے بھائیوں کو نیک بنا دے ، اس سے کہا گیا اس مقام پر تو اپنے لیے دعا کیوں نہیں کرتا بلکہ تو اپنے بھائیوں کیلئے دعا کرتاہے ۔ اس نے جواب دیا۔ اے بھائی! جب میں ان میں جاؤں گااگر وہ صالح ملے تو میں بھی ان کی صالحیت یعنی نیکی سے صالح ہوجاؤں گا، اور اگر وہ فسادی رہے تو میں بھی ان کے فساد سے مفسد ہوجاؤں گا۔جب صحبت صالحاں ہی میرا قاعدہ ہے تو میں بھی ان کی صحبت سے صا لحیت اختیار کرلوں گا۔اس لیے اپنے بھائیوں کیلئے دعا کرتا ہوں تاکہ ان کے ذریعے میرا مقصد حاصل ہوجائے ۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ جن چار باتوں سے عقل میں اضافہ ہوتا ہے ان میں سرفہرست صالحین کی صحبت ہے مولانا روم فرماتے ہیں اہل اﷲ کی

صحبت میں ایک لحظہ بیٹھنا سو سال کی بے ریاء عبادت سے بہتر ہے اور اگر کوئی خداوند کریم کے ساتھ ہم نشینی چاہتا ہو تو اسے چاہیے کہ اولیا اﷲ کی صحبت اختیار کرے ۔ اصحاب کہف رحمتہ اﷲ علیہم کی زندگی اور رفاقت کودیکھیں ایک کتے نے اصحاب کہف کی ہم نشینی اور رفاقت اختیار کی اﷲ تعالیٰ نے اس پر ہم نشینی اور صحبت کے بدلے میں جنت کی بشارت سنا دی کتے کو دیکھئے اس نے عبادت تو نہیں کی ہے بلکہ صرف اور صرف ہم نشینی اختیار کی تو اس کے باعث نجات ہو گئی۔ بزرگ فرماتے ہیں کہ اگر نیک لوگوں کی صحبت میسر نہ ہو تو نیک لوگوں کے حالات، ان کی سوانح، ان کے نصائح اور ملفوظات و مکتوبات بھی ان کی صحبت ہی کی تاثیر رکھتے ہیں۔ حضرت عبد اﷲ بن مبارک فرماتے ہیں،جتنی دیر آدمی قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے ، وہ اﷲ کی صحبت میں رہتاہے اسی طرح سیرت اور حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مطالعہ میں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت حاصل رہتی ہے ۔ روزانہ صحبت خدا و رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا یہ شرف ضرور حاصل کرتے رہو زندگی کندن کی طرح نکھرجائے گی۔۔۔۔

close