ہر مکتبہ فکر اوربالخصوص نوجوانوں کے لئے بیش قیمت تحفہ میجرجنرل (ر)عاشور خان کی کتاب “جہد وجستجو”منظرعام پر

راولپنڈی(پی این آئی) نائب صدر پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن، پاک فوج کے سابق کارڈیالوجی ایڈوائزر، عالمی سطح کے نامورماہر امراض قلب اور دل کوبچھوجانے والی تحریر کے مصنف میجرجنرل (ر) عاشور خان کی حالیہ شائع کردہ کتاب “جہد و جستجو”ایک ایسے نوجوان کی دلفریب آپ بیتی ہے،بجس نے محدود

وسائل کے باوجود اپنی جہد مسلسل سے شہرت اورکامیابی کے جھنڈے گاڑے، نوجوانوں کے لئے مثال بنے،کبھی اپنے ڈاکٹریٹ کے پیشہ سے روگردانی نہیں کی،میجر جنرل عاشور خان ضلع کوہاٹ کے پسماندہ گاؤں سورگل میں پیداہوئے، جہاں پرپرائمری تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد کوہاٹ شہر کارخ کیااورانٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی،ایف ایس سی میں پورصوبہ سے ٹاپ کیا،خیبرمیڈیکل کالج پشاور سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1968میں پاک فوج میں شمولیت اختیارکی، سابقہ مشرقی پاکستان میں جنگی حالات کاسامناکیا،جنگ کے دوران بھارتی فوج کے شکنجے میں پھنس کر اڑھائی سال تک پابند سلاسل رہے، اسیری کے بعد امراض قلب کے ماہر خصوصی کے طورپرخدمات کا آغازکیا، برطانیہ اورامریکہ سے اپنے شعبہ میں اعلی تعلیم حاصل کی،،قومی وعسکری ادارہ امراض قلب میں بیس سال تک فرائض سرانجام دیے،میجرجنرل کے منصب تک ترقی پائی،ملکی وغیرملکی بطور نامور کارڈیالوجسٹ بطور عزت حاصل کی، میجرجنرل (ر) داعاشور خان کی تصنیف ہر مکتبہ فکر اوربالخصوص نوجوانوں کے لئے بیش قیمت تحفہ سے کم نہیں،جن کی انتھک محنت اورتجربات کی روشنی میں سامنے آنے والی اس بے مثال تحریر سے نہ صرف جدوجہد کرنے کاحوصلہ بڑھتاہے،بلکہ اس میں تحریرکردہ تجربات سے زندگی کے مقاصد کی تکمیل کے لئے ایک نئی راہ دکھائی دیتی ہے،جس پرگامزن ہوکر زندگی کوبے مثال بنانے میں مددمل سکتی ہے۔۔۔۔۔

close