فیک جاب آفرز سے ہوشیار، نوجوانوں کو ٹریپ کرنے کے لیے واٹس ایپ گروپس متحرک

اسلام آباد: ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے شہریوں کو ہنی ٹریپ میں پھنسا کر بھتہ وصول کرنے کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

اس حوالے سے نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے “فراڈ فری لانسنگ” سے بچاؤ کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ بالخصوص پنجاب میں فری لانسنگ کے نام پر ہونے والے سوشل میڈیا فراڈ تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

ایڈوائزری کے مطابق شہریوں کو جعلی ملازمت کی پیشکش کر کے فری لانسنگ کمیونٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔ جب نوجوان واٹس ایپ گروپس میں شامل ہوتے ہیں، تو انھیں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص اس مواد پر ردِعمل ظاہر کرتا ہے تو اسے رپورٹ کرنے کی دھمکی دے کر ہنی ٹریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اور پھر قانونی کارروائی سے ڈرا کر ان سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔

سائبر ایجنسی کے مطابق شہریوں کی واٹس ایپ پروفائل تصویر، یوزرنیم اور دیگر سوشل میڈیا سرگرمیوں کو استعمال کرتے ہوئے انھیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اکثر صارفین کو بغیر اجازت واٹس ایپ یا ٹیلی گرام گروپس میں شامل کر لیا جاتا ہے، اور جعلی یا غیر تصدیق شدہ اکاؤنٹس کے ذریعے بلیک میلنگ کی جاتی ہے۔

ایڈوائزری میں شہریوں کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے:

  • واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو محفوظ بنائیں۔
  • بغیر تصدیق جاب آفرز پر ہرگز اعتماد نہ کریں، خاص طور پر واٹس ایپ یا ٹیلیگرام کے ذریعے موصول ہونے والی پیشکشوں پر۔
  • کسی بھی گروپ سے غیر اخلاقی مواد نہ دیکھیں، نہ ہی ڈاؤن لوڈ یا فارورڈ کریں۔
  • اگر کسی کی جانب سے فحش مواد ہٹانے کی درخواست آئے تو اس کا جواب نہ دیں۔
  • ڈیجیٹل لا ماہرین یا سائبر کرائم وکلا سے رابطہ رکھیں تاکہ قانونی رہنمائی حاصل کی جا سکے۔

ایجنسی نے زور دیا ہے کہ شہری ہوشیار رہیں اور اس قسم کے سائبر فراڈ سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کریں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close