کراچی(این این آئی)سندھ میں آٹھویں جماعت تک فزیکل کلاسزکے یکم مئی تک معطل کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے آل سندھ پرائویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدر علی اور مرکزی رہنماں ڈاکٹر نجیب میمن، دوست محمد دانش، مرتضی شاہ، محمد سلیم، شہاب اقبال، محمد یونس، منیر عباسی، مرزا اشفاق بیگ، شکیل سومرو، محمد ساجد، اعجاز علی اور دیگر ایگزیکٹو ممبران نے کہا ہے کہ ابھی جبکہ سندھ کے کسی بھی ضلعے میں کرونا کی شرح آٹھ فیصد نہیں ہے اور خود وزیر تعلیم کے مطابق سندھ میں کوئی بھی ضلع متاثرہ نہیں ہے تو پھر کلاسز کی معطلی میں دس روز کا بے جواز اضافہ بلکل غلط ہے ۔ پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں صرف متاثرہ ضلعوں میں ابتدائی کلاسز معطل ہیں ۔سندھ بھر میں ابتدائی کلاسز معطل کرنے کا کوئی عقلی اور سائنسی جواز نہیں ہے ۔نویں تا بارہویں جماعت کی طرح چھوٹی کلاسز کو ایس و پیز کے ساتھ 50 فیصد کے اصول پر پر بلایا جاسکتا ہے۔ 95 فیصد اسکولز اور کالجز میں آن لائن کلاسز کا کوئی انتظام نہیں ہے اور نہ ہی والدین کی اکثریت کے پاس یہ سہولت موجود ہے۔ ہوم ورک پلان میں والدین کی دلچسپی اور بچوں کیسیکھنے کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ایک ماہ بعد ان کلاسز کے امتحانات کیونکر ممکن ہو سکیں گے۔ دوسرا تعلیمی سال بھی عاقبت نا اندیشی فیصلوں کی وجہ سے برباد ہو جائے گا۔ ان رہنماں نے وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ کہ سندھ کی تعلیمی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچایا جائے اور دانشمندانہ فیصلے کیے جائیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں