سپریم کورٹ میں ڈیلی ویجز اساتذہ کا کیس،120 روپے روزانہ؟ کیا حکومت نے اساتذہ کو دیہاڑی دار بنا دیا ہے؟

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم کے ملازمین کی مستقلی کے بعد پے پروٹیکشن سے متعلق کیس میں محکمہ تعلیم کی اپیل خارج کر دی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ڈیلی ویجز ملازمین کی کیا پالیسی ہے ؟ کیا یہ ڈیلی ویجز ملازمین یتیم خانہ ہیں؟ سیکرٹری ایجوکیشن ڈیلی ویجز ملازمین سے متعلق بتائیں ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت ملازمین کی تقرری کے طریقہ کار بھی جائزہ لے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ دس سال ملازمت کرواکر مستقل کیا گیا ہے ،ایف پی ایس سی نے بھی ملازمین کو اہل قرار دیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملازمین کو نکال دیتے تو اور بات ہوتی ،اساتذہ کو ڈیلی ویجز بنیادوں پر نہیں رکھا جانا چاہیے ،کیا دس سال کسی کو ڈیلی ویجز پر رکھا جا سکتا ہے ؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ان اساتذہ کو 120 روپے روزانہ کی تنخواہ پر بھرتی کیا گیا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا حکومت نے اساتذہ کو دہیاڑی دار بنا دیا ہے؟ ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کیا تعلیم کیساتھ یہ سلوک کرتے ہیں ؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ سروس ٹربیونل نے اساتذہ کو تعیناتی کے روز سے مراعات دینے کا حکم دیا تھا، قانون کے مطابق تعیناتی کے دن سے مراعات نہیں دے سکتے، جس دن سے مستقلی ہوئی اس دن سے مراعات دے سکتے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم کی اپیل خارج کردی۔۔۔۔۔محکمہ تعلیم میں کرپشن، 62 کے بجائے 76 سکولوں کی عمارتیں گرا دیں، محکمے کو دو کروڑ سے زائد کا ٹیکا لگ گیااسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم میں کرپشن کے ملزم اللہ دتہ کی ضمانت درخواست خارج کردی۔ بدھ کو جسٹس عمر عطا بندیال تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سر کار ی وکیل نے کہاکہ محکمہ تعلیم نے 62 اسکول گرانے کی

منظوری دی،ملزمان نے جعلی ورک آرڈر تیار کرکے 14 اضافی اسکول گرا دئیے۔سرکاری وکیل نے کہاکہ اضافی اسکول گرانے سے ملبہ کا 44 لاکھ نقصان ہوا،اسکول دوبارہ تعمیر کرنے پر ایک کروڑ 73 لاکھ خرچ ہونگے۔ وکیل ملزم نے کہاکہ میرے ملزم پر الزام ہے اس نے من پسند ٹھیکداروں کو نوازا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے وکیل سے مکاملہ کیا کہ عدالت سے آپ نے حقائق چھپائے ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ آپ نے کہا کوئی اضافی اسکول نہیں گرایاگیا۔عدالت نے ملزم کے وکیل کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لینے پر خارج کردی۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں