لاہور (آئی این پی)پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی نے پاکستان اور چین کے ستر سالہ سفارتی تعلقات کے سلسلے میں سنٹر فار سائو تھ ایشین سٹڈیز انسٹیٹیوٹ آف گلوبل سٹڈیز کالج آف لبرل آرٹس شنگھائی یونیورسٹی چائنہ کے زیر اہتمام آن لائن منعقدہ لیکچر سیر یز میں’
سات دہائیوں پر مشتمل پاک چین تعلقات ‘ کے موضوع پر اظہارخیال کیا۔انہوں نے پاکستان اور چین کی دوستی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے زبان ، ثقافت اور سیاسی نظام الگ الگ ہونے کے باوجود بین الاقوامی تعلقات کی منفرد مثال ہے جو سفارتی سطح سے شروع ہوکر گہرے ہوئے اورسٹریٹیجک تعلقات کی پہلی مثال بنے ۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ممالک کے درمیان دوستی اور دشمنی مستقل نہیں ہوتی بلکہ ملکی مفاد ات کی خاطر بدلتی رہتی ہیں اس کے برعکس پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات مستقل اور گہرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کی تبدیلی سے بھی تعلقات میں کوئی فرق نہیں پڑتاکیونکہ پاکستان اور چین کے لوگ اور ریاستیں ان تعلقات کو قائم رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات سفارتی سطح سے دفاع اور معیشت تک مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین راہداری منصوبہ گہری دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر مگسی نے دونوں ممالک کے افراد کے مابین روابط کومزید مضبوط کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے ثفافتی تعلقات بالخصوص آرٹ اور ادب پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک سیاحتی ملک ہے اورمذہبی سیاحت چین سے آنے والوں کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اپنی عوام کو غربت سے نکال کر دنیا میں خاص پہچان بنائی۔
ڈاکٹر امجد عباس مگسی نے کہا کہ شعبہ زراعت میں باہمی تعاون کو فروغ دے کر معیشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور جی ڈی پی کا بیشتر زراعت سے حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں سپیشل اکنامک زون کے قیام سے پاکستان میں نوکریوں کے مواقع میسر آئیں گے اور معیشت کو استحکام ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے حکمران اپنی عوام کی فلاح کے لئے باہمی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں