پشاور (این این آئی)خیبر پختونخوا میں 16سرکاری جامعات کی جانب سے مستقل وائس چانسلرز کے بغیرکام کر نے کا انکشاف ہوا میڈیا رپورٹ کے مطابق صوبے میں تحریک انصاف کو دوبارہ برسراقتدار آئے 2 سال ہوچکے ہیں تاہم کابینہ کی منظوری کے باوجود پشاور کی شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی میں رضیہ
سلطانہ کی بطور وائس چانسلر تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں ہوسکا۔وائس چانسلر رضیہ سلطانہ کی مدت ملازمت 9 اپریل 2018 کو ختم ہوئی اور محکمہ ہائر ایجوکیشن خیبرپختونخوا نے وائس چانسلر کی تقرری کے لیے اشتہار جاری کیا، شارٹ لسٹنگ کے بعد اکیڈمک سرچ کمیٹی نے امیدواروں کے انٹرویو کے بعد رضیہ سلطانہ کو تمام امیدواروں میں سب سے موزوں قرار دیتے ہوئے پہلے نمبر پر رکھا۔بعدازاں کابینہ نے بھی ان کی تقرری کی منظوری دے دی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر معاملہ طویل عرصے سے زیر التوا ہے۔ہائر ایجوکشن ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ تقرری میں تاخیر کی ذمہ دار بیوروکریسی نہیں بلکہ سیاسی مداخلت ہے جس کی بناپر دو سال سے تقرری کا اعلامیہ جاری نہیں ہو رہا کیونکہ بعض حکومتی عہدیدار رضیہ سلطانہ کا تقرر نہیں چاہتے۔دوسری جانب مردان ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر غزالہ یاسمین کی مدت ملازمت جولائی 2019 میں ختم ہوچکی ہے لیکن ابھی تک اس عہدے پر بھرتی کا اشتہار نہیں دیا گیاجو یونیورسٹی ایکٹ 2012 کے شق 12(3) کی خلاف ورزی ہے۔مذکورہ بالا 2 خواتین یونیورسٹیوں کے علاوہ14 دیگر یونیورسٹیاں وائس چانسلرز کے بغیر کام کررہی ہیں جن میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور، اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور، بنوں یونیورسٹی، یونیورسٹی آف صوابی، فاٹا یونیورسٹی، خیبر میڈیکل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف پشاور، کوہاٹ یونیورسٹی، باچا خان یونیورسٹی چارسدہ، چترال یونیورسٹی، بونیر یونیورسٹی، پاک آسٹریلیا یونیورسٹی ہری پور، شہدا آرمی پبلک اسکول یونیورسٹی نوشہرہ شامل ہیں۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اعلی تعلیم خلیق الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کا خیال تھا کہ یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کے بعد وائس چانسلرز کی تقرری کی جائے گی لیکن اب اہم نے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور شارٹ لسٹڈ امیدواروں کے نام انٹرویو کے لیے سرچ کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، یونیورسٹی ایکٹ کی ترمیم پر بعد میں غور ہوگا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں