ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چھتیسویں اجلاس کا آن لائن انعقاد، حکومت جامعات کی مناسب فنڈنگ کے لیے فوری اقدامات اٹھائے

اسلام آباد (پی این آئی) ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی گورننگ باڈی (Governing Body)کادو روزہ چھتیسواں اجلاس چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری کی زیرصدارت آن لائن منعقد کیا گیا۔ کمیشن نے متفقہ طور پر اعلیٰ تعلیمی بجٹ میں اچانک کی جانے والی کٹوتی یعنی مالی سال 2020-21کے لیے 70 ارب

روپے کی انڈیکیٹیو بجٹ سیلنگ(Indicative Budget Ceiling)میں سے 5.90ارب روپے کی کٹوتی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ، اور زور دیا کہ بجٹ کٹوتی سے ملک کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو شدید نقصان ہو گااو رجامعات جو کہ پہلے ہی مالی مسائل اور کرونا (COVID-19)بحران کے سبب مشکلات سے دوچار ہیںبندش کی طرف جا سکتی ہیں۔ کمیشن کے اراکین نے حکومت پر زور دیا کہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور جامعات کی مناسب فنڈنگ کے لیے فوری اقدامات اٹھائے تاکہ معیاری اعلیٰ تعلیم تک رسائی کو یقینی بنایا جاسکے۔ کمیشن نے زور دیا کہ اعلٰی تعلیم کے شعبے میں مناسب سرمایہ کاری کے بغیر پاکستانی نوجوان بین الاقوامی سطح کے مطابق مطلوبہ صلاحیتوں کو حاصل نہیں کر سکیں گے۔ اسی اثناء ، کمیشن نے جامعات کے لیے مقررہ ایچ ای سی کے فنڈنگ فارمولا پر بھی نظر ثانی کی اور مختلف سفارشات پر غور کیا۔ کمیشن نے فیصلہ کیا کہ مالی سال 2020-21 کے لیے مالی سال 2019-20کے لیے مختص شدہ فنڈنگ کو بنیادی اور ضروری گرانٹس (base-plus-need grants)کے طور پر لیا جائے گا ، اوراس میںکُل 85 فیصد کے حساب کے ساتھ 15فیصد کارکردگی گرانٹ تصور ہو گاجس میں اشاعتوں کی تعداد، تحقیقی پر خرچ ہونے والی رقوم، اور پی ایچ ڈی فیکلٹی اور طلباء کی تعداد کو دیکھا جائے گا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مالی سال 2021-22اور اس کے بعد بھی فنڈنگ کا ایک نیا طریقہ کار مرتب کیا جائے گا جو کہ مساوات، ضروریات، اور کارکردگی کے اصولوں پر مبنی ہو گا۔ کمیشن نے ٹینیور ٹریک (Tenure Track) کے قواعد میں ترمیم کر کے ٹی ٹی ایس (Tenure Track System)کی تنخواہوں کو بی پی ایس اسکیل (BPS Scale)کے ساتھ متوازی بنانے کے ساتھ ساتھ ان میں 35 فیصد ٹی ٹی ایس پریمیم (TTS Premium)کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے مستقبل میںبی پی ایس تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ہی ٹی ٹی ایس کی تنخواہوں کی خودکار ایڈجسمنٹ (adjustment) ہو جایا کرے گی۔ کمیشن نے ٹینیور (tenure)کے فیصلے کی کم از کم حدکو بین الاقوامی مشق سے ہم آہنگ کرتے ہوئے موجودہ چھ سال (6)سے بڑھا کر نو (۹) سال کردیا ہے، جبکہ ٹی ٹی ایس فیکلٹی کے گرینیولر ڈاٹا (granular data)کوہائیر ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (Higher Education Management Information System) میں الگ اکٹھا کرنے کی بھی توثیق کر دی ہے تاکہ جامعات اور ایچ ای سی ٹی ٹی ایس فیکلٹی کی کارکردگی پر باقاعدہ نظر رکھ سکے اور ان کی ملازمت، ترقی اور ٹینیور میں شفافیت کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔ کمیشن نے کرونا وباء کے بعد تعلیمی نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے ایچ ای سی کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات ، جامعات کی آن لائن ریڈی نیس (Online Readiness)سے متعلق رہنمائی، اضافی 1.20 روپے کی فراہمی ، آن لائن تعلیم کی فراہمی کے معیار کو دیکھنے کے لیے لائیو ڈیش بورڈ (Live Dashboard) کی تنصیب ، اور تعلیم جاری رکھنے کے لیے طلباء کی حوصلہ افزائی پر ایچ ای سی کو سراہا ۔کمیشن نے حکومت پر زور دیا کہ ایچ ای سی کے اقدامات جیسے تعلیم بنڈل (Taleem Bundle)، یونیورسٹی سپورٹ پیکج (University Support Package) وغیرہ کے حوالے سے ایچ ای سی سے تعاون کرے، جبکہ کمیشن نے ایچ ای سی پر بھی زور دیا کہ طلباء کے انٹرنیٹ کنیکٹوٹی (Connectivity)کے مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ کمیشن نے اعلٰٰی تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسیت کے خلاف تحفظ پر مبنی ایچ ای سی کی نئی پالیسی (HEC Policy on Protection against Sexual Harassment in HEIs-2020) کی بھی منظوری دی۔ نئی پالیسی 2011کی ایچ ای سی پالیسی میں اہم ترامیم اور بہتری پر مبنی ہے۔ کمیشن نے سیف کیمپس ایکسیپٹیبل یوزیج پالیسی (Safe Campus Acceptable Usage Policy 2020)کو بھی منظور کیا جو کہ جامعات اور کیمپسز میں سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب اور استعمال کی وجہ سے طلباء کی ذاتی زندگی میں مداخلت کے خلاف تحفظ اور ہراسیت کے امکانات کو روکنے پر زور دیتی ہے ۔
کمیشن نے سابق سیکرٹری داخلہ اور پنجاب کے سابق چیف سیکرٹری کامران رسول کو ان کی پیشی ورانہ امتیازی حیثیت کے سبب ایجوکیشن ٹیسٹنگ کونسل (Education Testing Counsil) کے بورڈ آف گورنرز کا اعزازی چیئرپرسن مقرر کیا۔ وقت کی کمی کے سبب کچھ امور کو نہ اٹھایا جاسکا جو کہ جولائی میں کمیشن کے اگلے اجلاس میں زیر غور آئیں گے۔ اجلاس میں ایڈشنل سیکرٹری محی الدین احمدوانی، جوائنٹ سائنٹیفک ایڈوائزر ڈاکٹر طارق مسعود، اسپیشل سیکرٹری ڈاکٹر سہیل شہزاد، ایڈوائزر کیواے پی ڈاکٹر شفیق الرحمان، سیکرٹری وزارت ماحولیات عبدالصبور کاکڑ، سابق وفاقی وزیر تعلیم ، سائنس اور ٹیکنالوجی شمس قاسم لاکھا، زیبسٹ کراچی کی صدر شہناز وزیر علی، وائس چانسلر سکھر آئی بی اے پروفیسر نثار احمد صدیقی، وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز انجینیئر احمد فاروق بازئی، سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان ڈاکٹر جاوید اقبال، سابق ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر نوید اے ملک، سابق سرجن جنرل جی ایچ کیو راوالپنڈی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) آصف ممتاز سُکھیرا، سابق ڈین فیکلٹی آف الیکٹریکل، الیکٹرانکس اینڈ کمپیوٹر انجینیئرنگ ، مہران یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر بھوانی شنکر چوہدری، سی ای اور انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اینڈ اکنامک الٹرنیٹیوز ڈاکٹر فیصل باری، ایچ ای سی کنسلٹنٹ سی پیک لیفٹیننٹ جنرل محمد اصغر ، اور ایچ ای سی کے قائم مقام ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر فتح مری نے شرکت کی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں