پانچواں بحران، نیا حکومتی امتحان، سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کالم، بشکریہ روزنامہ 92

پی ڈی ایم کے جلسوں‘لانگ مارچ اور دھرنے سے نمٹنے میں مصرو ف وفاقی حکومت کیلئے پٹرول بحران پر ایف آئی اے انکوائری کمیشن کی رپورٹ نے نیا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ کورونا وائرس کے باعث دنیابھر میں معاشی سرگرمیاں معطل ہوئیں تو پٹرولیم مصنوعات کی منڈی بھی کریش کرگئی۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں

ناقابل یقین حد تک گرگئیں ۔ دنیا سمیت پڑوسی ممالک نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات زیرزمین ‘©آن شور اور آف شور مقامات پر ذخیرہ کر لیں مگر پاکستان میں وزیراعظم کی ’سپرٹیم ‘ نے مبینہ ملی بھگت اور نااہلی سے آئل مافیا کا سہارا بنتے ہوئے نیا ریکارڈ بنانے کا فیصلہ کیا۔ جون میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران پیدا ہوا۔ وزیراعظم نے نوٹس لیا اور 28 جولائی کو ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے ابوبکر خدابخش کی سربراہی میں 7رکنی کمیشن کو انکوائری سونپ دی۔انکوائری کمیشن نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دل دہلا دینے والی رپورٹ پیش کرکے امریکا سے درآمد کردہ پٹرولیم ایکسپرٹ ندیم بابر سمیت پٹرولیم ڈویژن کی ’سپر ٹیم‘ کے بخیے اڈھیر دئیے ہیں۔نئے پاکستان کی تعمیراور مافیا کی سرکوبی کیلئے سرگرم وزیراعظم عمران خان کے اڑھائی سالہ دوراقتدار میں عوام سے وصول شدہ 208ارب روپے ملک بھر کے صنعتکاروں کو معاف کرنے کیلئے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج اسکینڈل‘گندم آٹا‘ادویات اور چینی کے اسکینڈل کے بعد یہ پانچواں بڑا اسکینڈل ہے جس کی تحقیقات کے دوران وزیراعظم کی اپنی ٹیم اور سرکاری افسران کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت پیش کئے گئے ہیں۔ہراسکینڈل پر نوٹس کے بعد وزیراعظم ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیتے رہے مگرثابت وہی ہوا جو کئی دہائیوں سے

زبان زدعا م ہے کہ ’ہونا کجھ وی نئیں‘۔ہمیشہ مصلحتیں آڑے آتی رہیں جس کی قیمت اس ملک کے عوام چکا رہے ہیں ۔ ایف آئی انکوائری کمیشن نے نومبرمیں رپورٹ تیار کرلی تھی۔ ابتدائی رپورٹ پٹرولیم ڈویژن اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کو نومبر میں بھجوادی گئی تھی۔ رپورٹ پڑھنے کے بعد انصاف کا تقاضا تھاکہ ندیم بابر‘ سیکرٹری پٹرولیم اسد احیاءالدین سمیت ڈی جی آئل ڈاکٹر شفیع آفریدی اور عمران ابڑ و کو عہدے سے ہٹا کر قوم سے کیا گیا وعدہ پور اکیا جاتامگر رپورٹ پر مٹی ڈالنے کافیصلہ کیا گیا۔بھلاہولاہورہائیکورٹ کا جس کے حکم پر حکومت کو مجبوراً رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کرکے کچھ کارروائی کی راہ ہموار کی ۔ارادے نیک ہوں تو انکوائری اور ایکشن کیلئے چند دن ہی کافی ہوتے ہیںجیسے کراچی میں کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ایف آئی آر اندارج کے معاملے پر آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے 20اکتوبر کو نوٹس لے کر انکوائری کروائی اور 9نومبر کو اہم ترین افسران کوعہدے سے ہٹاکر قوم سے کیا وعدہ پورا کردیا۔وزیراعظم نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ندیم بابر کو انرجی ٹاسک فورس کا چیئرمین تعینات کیا کہ توانائی کے شعبے میں انقلاب لائیں گے۔ ندیم بابرقریباً 6ماہ تک انرجی ٹاسک فورس سے وابستہ رہے مگر اس دوران اصلاحات کے بجائے وہ پٹرولیم ڈویژن کے امور بالخصوص ایل این جی درآمد اور ٹرمینل میں زیادہ دلچسپی لیتے رہے۔ پھر

ایک دن وزیراعظم نے اصلاحات پر رپورٹ مانگنے کے بجائے ندیم بابر کو 14ارب ڈالر مالیت کی پٹرولیم مصنوعات کے امور چلانے والے پٹرولیم ڈویژن کا معاون خصوصی تعینات کرکے پوری وزارت ان کے حوالے کردی ۔ وزیراعظم کے انتہائی قریبی افسر کی قربت اور اندھا اعتماد رکھنے والے اسد احیاءالدین پہلے ہی پٹرولیم ڈویژن میں بطور وفاقی سیکرٹری موجود تھے۔ ندیم بابر کو وزیراعظم کی آشیر باد حاصل تھی تو اسد احیاءالدین کو تگڑے بیوروکریٹ کا اندھا اعتماد۔امیدیں وابستہ تھیں کہ ندیم بابر اور اسد احیاءالدین مل کر وزارت توانائی میں انقلاب برپا کردیں گے۔ توانائی کے شعبے میں سالانہ 400ارب روپے کا نقصان اور بے ضابطگیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ملک بھر میں سستی توانائی بلاتعطل دستیاب ہوگی اور ملکی معیشت خوب پروان چڑھے گی۔ مگر پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔پٹرولیم ڈویژن میں خوفناک کھیل شرو ع ہوگیا۔ وزیراعظم ایڈہاک ازم کے خاتمے کیلئے کوشاں تھے تودوسری جانب ندیم بابر اور اسد احیاءالدین اقربا پروری کا نیا ریکارڈ قائم کرنے کے درپے۔پٹرولیم ڈویژن میں اہم ترین عہدوں پر منطورنظر افرادکا خلاف قانون ضابطہ تعینات کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔سیکرٹری پٹرولیم نے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی میں تعینات ڈاکٹر شفیع آفریدی کو پٹرولیم ڈویژن میں ڈائریکٹرجنرل سپیشل پروجیکٹس تعینات کرکے کھیل شروع کردیا۔مطلوبہ تجربے

اور اہلیت کے حامل مستقل ڈائریکٹرجنرل آئل جبارمیمن کو ہٹا کر کھیل ایک اناڑ ی ڈاکٹر شفیع آفریدی کے حوالے کردیا۔ڈاکٹر شفیع آفریدی نے ڈی جی آئل کا عہدہ سنبھالتے ہی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے سہولت کار ایک اور اناڑی عمران ابڑو کو سینے سے لگالیا ۔ عمران ابڑو انٹرسٹیٹ گیس کمپنی کا افسر تھاجسے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور سندھ کے بااثر سیاستدان کی آشیر باد سے خلاف قانون آئل ڈائریکٹوریٹ میں عارضی ذمہ داریاں دی گئیں تھی۔ندیم بابر‘اسد احیاءالدین کی سپورٹ سے اناڑی ڈاکٹر شفیع آفریدی اورآئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے سہولت کار عمران ابڑو نے پٹرول بحران میں وہ کارنامہ سرانجام دیا جسے ایف آئی اے انکوائری کمیشن نے 156صفحات پر مبنی رپورٹ میں قلمبند کیاہے۔ رپورٹ پڑھ کرنئے پاکستان میں ہر پاکستانی کا سرشرم سے جھک گیا۔ کیوںکہ جس وقت دنیا نے سستا تیل ذخیرہ کرکے اربوں ڈالر کافائدہ عوام کو منتقل کیااس لمحے پاکستانی عوام کے جیبوں پر 14ارب روپے کا ڈاکا ڈالا گیا اور عوام کو پٹرول کی قلت کا عذاب الگ جھیلناپڑا۔9دسمبر کو شائع ہونیوالے کالم میں راقم نے وزیراعظم کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے لکھا تھا ’ وزیراعظم قوم سے کئے وعدوں کی پاسداری کیلئے غیرمعمولی فیصلے کرچکے ‘©منتخب عوامی نمائندوںکے بجائے مختلف شعبوں میں تجربہ اور مہارت رکھنے والے19 افراد کوبطور مشیر اورمعاون

خصوصی تعینات کیا‘©تاکہ سرکاری اداروں اور کمپنیوں کی کارکرگی بہتر بناکر ملکی معیشت کی سمت درست کی جاسکے۔مشیران اور معاون خصوصی اپنے اپنے شعبوں میں ممتاز نام اورمقام رکھتے ہیں مگر سرکاری کمپنیوں اور اداروں میں ایڈہاک ازم اور افسران کی من مانیوں کے باعث بدترین توانائی بحران جنم لے رہا ہے۔وفاقی حکومت شاید سیاسی بحران پر قابو پالے مگر سستی اور بلاتعطل توانائی کی فراہمی کے بغیر نئے پاکستان کی تعمیر کا وعدہ ادھورا رہے گا“۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں