جنوبی کوریا کی کمپنیاں پاکستان میں کاروبار و سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں، شوکت علی مکدم کی سردار یاسر الیاس سے گفتگو

اسلام آباد (پی این آئی) جنوبی کوریامیں تعینات پاکستان کے سابق سفیر شوکت علی مکدم نے کہا کہ ایس ایم ایز سمیت کوریا کی بہت سی کمپنیاں پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں کیونکہ وہ کوریا سے باہر کاروبار کے مواقعوں کی تلاش میں ہیں تاہم انہیں پاکستان میں زمین کی قیمت اور

مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے کی لاگت کے بارے میں تفصیلی معلومات درکار ہیں تا کہ وہ پاکستان کی مارکیٹ میں اپنی موجودگی بڑھا سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر چیمبر کے صدر سردار یاسر الیاس خان سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔ شوکت علی مکدم نے کہا کہ پاکستان اور جنوبی کوریا کے مابین دوطرتہ تجارت کو فروغ دینے کے عمدہ مواقع پائے جاتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ کوریا کی مارکیٹ میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی بہتر مانگ پائی جاتی ہے لہذا پاکستان کے صنعتکار ویلیو ایڈیڈ مصنوعات تیار کرنے پر توجہ دیں جس سے کوریا کے ساتھ ان کی برآمدات کو بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کوریا کو پھلوں سمیت دیگر بہت سی اشیاء سپلائی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوریا نے 60 کی دہائی میں پاکستان سے بہت کچھ سیکھا اور آج ان کی ترقی و خوشحالی کا راز صحیح پالیسیوں کے نفاذ میں مضمر ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ آئی سی سی آئی اپنا ایک وفد کوریا لے جانے پر غور کرے تا کہ ان کی مارکیٹ میں اپنے لئے کاروبار کے مواقع تلاش کرے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اپنے تجربے کی روشنی میں پاکستان اور جنوبی کوریا کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے ہر طرح سے تعاون کریں گے۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ جنوبی کوریا کی سالانہ برآمدات 500 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں لیکن پاکستان اور کوریا کی باہمی تجارت تقریبا 1.1ارب ڈالر تک ہے جو دونوں کی اصل صلاحیت سے بہت ہی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جنوبی کوریا آزاد تجارت کے معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معالدے کو جلد حتمی شکل دی جائے جس سے دونوں کی باہمی تجارت کو بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کوریا کو ٹیکسٹائل مصنوعات، کپاس، پھل، چاول، خام کھالیں، مچھلی، آلات جراحی، طبی سامان، کھلونے اور کھیل کا سامان، چمڑے کی مصنوعات سمیت متعدد اشیاء برآمد کر سکتا ہے لہذا پاکستان کا سفارتخانہ کوریا کی تاجر برادری کو پاکستان سے اپنی درآمدات بڑھانے کیلئے حوصلہ افزائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ کوریا کی حکومت اور کاروباری برادری اگر پاکستان سے کاروبار کرنے میں مزید دلچسپی لیں تو کوریا کے ساتھ پاکستان کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان کو ا پنے صنعتی شعبے کو اپ گریڈ کرنے کے لئے کور یا سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی ضرورت ہے لہذا کوریا کیلئے نامزد پاکستان کے سفیر اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیاء کی ریاستوں اور دیگر علاقائی ممالک کے لئے

ایک گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ اس کی اپنی مارکیٹ 20کروڑ سے زائد صارفین کی ہے لہذا پاکستان میں کاروبار کر کے کوریا کی کمپنیاں پرکشش منافع حاصل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قائم ہونے والے اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاروں کو طویل مدتی ٹیکس کی چھوٹ اور صنعتی مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد سمیت متعدد مراعات کی پیش کی جا رہی ہے لہذا کوریا کے سرمایہ کار ان مراعات سے فائدہ اٹھانے کیلئے پاکستان میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ایل جی، سیمسنگ، ڈائیوو، کیا اور ہنڈائی سمیت کوریا کی کئی کمپنیاں پہلے ہی پاکستان میں کاروبار کر رہی ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ کوریا کی مزید کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کیلئے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی سرمایہ کاروں کو آسانیاں فراہم کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ ون ونڈو سہولت کے لئے کام کر رہا ہے اور یقین دہانی کرائی کہ چیمبر کورین کمپنیوں کو پاکستان میں جے ویز اور سرمایہ کاری کی کوششوں میں ہر ممکن  تعاون فراہم کرے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں