مارکیٹس اور شادی ہالز کو ایس او پیز کے ساتھ کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے، محمد احمد وحید کاروبار جلد نہ کھولا گیا تو 80فیصد کاروباری ادارے مستقل بند ہو جائیں گے،شیخ جمشید

اسلام آباد ( پی این آئی)  مارکیٹس اور شادی ہالز ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے کاروبار کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے کیونکہ کاروبار بند ہونے سے یہ کاروباری ادارے مالی بحران کا شکار ہو رہے ہیں اور ہزاروں کارکنان کو بے روزگار ہو رہے ہیں۔ وفد میں مونال کے لقمان افضل، پیراڈائز کے مختار عباس، آرچرڈ مارکی کے شیخ جمشید، بلیسنگ مارکی کے اشرف شہباز، کلے اوون مارکی کے بختاور بٹ، فورٹریس کے وقار ساہی اور اور حنیف راجپوت کے سلمان اشرف شامل تھے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر طاہر عباسی، خالد چوہدری، نوید ملک، اشفاق چٹھہ،فہیم خان اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔وفد سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد احمد وحید نے کہا کہ مارکیز اور شادی ہالز معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں کیونکہ اس صنعت سے دوسرے بہت سارے شعبوں کا کاروبار وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کاروباروں کو بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ ان کو کرایہ، عملے کی اجرت اور یوٹیلیٹی بلوں سمیت معمول کے اخراجات بھی برداشت کرنا پڑ رہے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت انہیں مزید تباہی سے بچانے کے لئے دوبارہ کاروبار کھولنے کی اجازت دے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں ان کاروباروں سے اپنا ذریعہ معاش کما رہے ہیں اور انہیں بند رکھنے سے غربت بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایس او پیز کے ساتھ دوسرے کاروبار کھولے گئے ہیں تو مارکیز اور شادی ہالز کو بھی دوبارہ کھولنا چاہئے کیونکہ ان کے مالکان طے شدہ ایس او پیز کے ساتھ اپنا کاروبار چلانے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کاروبار ٹیکس محصولات کی مد میں بھی حصہ ڈال رہے ہیں اور ان کو بند رکھنے سے حکومت بھی ٹیکس محصول سے محروم ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مارکیز اور شادی ہالوں کو تین سے چار اقساط میں یوٹیلیٹی بل ادا کرنے کی اجازت دے کیونکہ موجودہ مالی مشکلات کی وجہ سے ان کو بل ادا کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔اس موقع پر مارکیز اور شادی ہالز ایسوسی ایشن کے وفد نے کہا کہ مارکیز اور شادی ہالوں کے مالکان تین ماہ کی لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب دیوالیہ ہونے والے ہیں اور اگر انہیں دوبارہ جلد کاروبار کھولنے کی اجازت نہ دی گئی تو اس صنعت کے 80 فیصد کاروبار مستقل بند ہو جائیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو اس صنعت کے لئے ایک امدادی پیکیج کا اعلان کرنا چاہئے اور انہیں دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ مستقبل کی بکنگ کا سلسلہ شروع کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مختصر نوٹس پر 14 مارچ 2020 کو ان کی صنعت مکمل طور پر بند کر دی تھی جس وجہ سے ہزاروں ورکرز ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں اور ان کے خاندان شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیز اور شادی ہالوں کی بندش کی وجہ سے گوشت، پولٹری، زیورات، دلہن کے لباس، پھول فروش، فرنیچر، کراکری سپلائرز، ٹینٹ سروس والے، ویٹر سپلائی کرنے والے، بینڈوالے، لائٹنگ اور جنریٹر سپلائی کرنے والے سمیت دیگر بہت سے کاروبار بھی بہت متاثر ہو رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ وہ ایس او پیز کے مطابق کاروبار چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے صارفین اور ورکروں کی صحت کی حفاظت کے لئے مکمل منصوبہ رکھتے ہیں لہذا حکومت انہیں دوبارہ کاروبار کھولنے کے لئے ایک تاریخ دے تا کہ وہ شادی فنکشنز کی بکنگ کا سلسلہ شروع کر سکیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں