اسلام آباد(پی این آئی)آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ اور سیکرٹری خالد محمود چوہدری نے کہا ہے کہ بظاہر حکومت نے ٹیکس فری بجٹ پیش کیا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں، ٹیکس ہدف میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے جو کہ حاصل کرنا ناممکن ہے، ایسا
لگتا ہے کہ کچھ عرصہ بعد منی بجٹ لایا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط کی وجہ سے کاروباری طور پر بہت نقصان ہوا، تاجر برادری ایک لاکھ روپے کی حد کو مسترد کرتی ہے، انہوں نے مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور چیئرپرسن ایف بی آر نوشین جاوید سے مطالبہ کیا کہ آئندہ برس شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے،انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار ماہ سے کاروبار نہیں ہے یا جزوی طور پر کام کر رہے ہیں یہی صورتحال رہی تو تو بے شمار چھوٹے بڑے کاروبار ڈیفالٹ کر سکتے ہیں۔ ابھی بھی ملک بھر میں لاک ڈاؤن چل رہا ہے لیکن ایف بی آر پی او ایس ڈیوائس لگانے پر بضد ہے کاروبار چلیں گے تو پوائنٹ آف سیلز ڈیوائس بھی چلے گی لیکن اس سے کاروبار میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل اسلام آباد میں مختلف اداروں میں پی او ایس کی تنصیب کی گئی تھی لیکن بعد ازاں چھاپے مار کر کمپیوٹر وغیرہ اٹھا لئے گئے تھے جو چار ماہ گزرنے کے باوجود واپس نہیں کئے گئے۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ ایف بی آر کو پوائنٹ آف سیلز ڈیوائس لگانے کا فیصلہ موخر کرنے کی ہدایت کریں اور تاجروں کو اپنے کاروبار پر توجہ دینے دیں، تاجر مزید ٹیکس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں