مارکیٹ کمیٹیاں ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلئے وعدہ پورا کریں، ڈاکٹر شمس الہادی، ایف بی آر

اسلام آباد ( پی این آئی )  چیف کمیشنر ریجنل ٹیکس آفس اسلام آباد ڈاکٹر شمس الہادی نے کمیشنر ویسٹ زون عائشہ فاروق اور کمیشنر ایسٹ زون وحید خان کے ہمراہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور تاجر برادری کے ساتھ ٹیکس معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ

ایف بی آر نے تاجر نمائندگان کے تمام مطالبات مان لئے تھے اور ان سے صرف تین معاملات پر تعاون چاہا تھا جن میں ٹیکس کے دائرے کار کو وسعت دینا، شناختی کارڈ کی شرط پر عمل کرنا اور پوائنٹ آف سیل سسٹم پر عمل درآمد یقینی بنانا تھا لیکن انہوں نے ابھی تک اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ تاجر نمائندوں کی مشاورت سے مارکیٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں جنہوں نے یہ ذمہ داری لی تھی کہ وہ نئے ٹیکس دہندگان کی شناخت کرنے میں ایف بی آرکے ساتھ تعاون کرے گی لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ کمیٹیاں اس سلسلے میں اپنا وعدہ پورا کریں۔انہوں نے کہا کہ تاجر برادری معیشت کو دستاویزی بنانے میں حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزی معیشت کے فروغ پانے سے موجودہ ٹیکس دہندگان پر بوجھ کم ہو گا اور معیشت بھی بہتر ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس تاجر برادری کے پاس حکومت کی امانت ہے لہذا وہ اس امانت کو حکومت کے پاس پوری طرح پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سال کیلئے 5.5کھرب روپے ٹیکس کا ہدف رکھا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ تاجر برادری اس ہدف کی طرف پیش رفت کرنے میں تعاون کرے۔انہوں نے کہا کہ تاجر برادری چیمبر کے ذریعے اپنے مسائل تحریری طور پر ان کے آفس کو بھیجے اور یقین دہانی کرائی کہ ریجنل ٹیکس آفس اسلام آباد ان مسائل کو حل کرنے میں ہر ممکن تعاون کریں گا۔ محترمہ عائشہ فاروق کمیشنر ویسٹ زون اور وحید خان کمیشنر ایسٹ زون نے اپنے خطاب میں ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کے کئے گئے اقدامات کے بارے میں تاجر برادری کو آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے میں محکمہ ٹیکس کے ساتھ تعاون کریں۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد احمد وحید نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ پیچیدہ ٹیکس نظام ٹیکس کلچر کیلئے سازگار نہیں ہے لہذا حکومت ایسا ٹیکس نظام تشکیل دے جو کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بجائے کاروبار کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری ٹیکس ریونیو کو بہتر کرنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہے لیکن جب ان کو نوٹس جاری کئے جاتے ہیں تو اس سے ان کا اعتماد متزلزل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ٹیکس ایسے اقدامات لینے سے گریز کرے جس سے ٹیکس دہندگان میں خوف و ہراس پیدا ہو اور ایک دوستانہ ماحول میں ٹیکس اکھٹا کرنے کی روش اپنائی جائے جس سے زیادہ مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر طاہر عباسی نے کہا کہ حکومت نے رینٹل انکم پر ٹیکس کوبڑھا کر 35فیصد کر دیا ہے جو کافی زیادہ ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ اس ٹیکس پرنظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ٹیکس دہندگان کی عزت نفس کا خاص خیال رکھے اور زیادہ ٹیکس دینے والوں کو ترغیبات فراہم کرے تا کہ ٹیکس کلچر کی حوصلہ افزائی ہو۔ فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین میاں اکرم فرید نے کہا کہ سٹیل انڈسٹری پر ٹرن اوور ٹیکس 1.2فیصد سے بڑھا کر 1.5فیصد کر دیا گیا ہے جس سے اس صنعت کو مسائل کا سامنا ہے لہذا اس پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایگزیمشن کے کیسوں کو طول دیا جاتا ہے لہذا محکمہ ان کیسوں کو بروقت نماٹائے۔ ظفر بختاوری، میاں شوکت مسعود، نعیم صدیقی، محمد اسلم کھوکھر،خالد چوہدری، میاں رمضان، چوہدری طاہر اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ٹیکس نظام کو بہتر کرنے کے بارے میں مفید تجاویز دیں۔ اس موقع پر تاجر برادری نے اپنے ٹیکس مسائل سے بھی چیف کمیشنر آر ٹی او کو آگاہ کیا اور ان کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں