اسلام آباد (پی این آئی) آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگلے سال جون تک روپیہ اپنی قدر 18 فیصد تک کھو چکا ہوگا۔ نیپرا کے حکام کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ روپے کی موجودہ قدر کے بجائے آئندہ سال جون تک ہونیوالی روپے کی قدر میں گراوٹ کے مطابق کیا جائے۔
آئی ایم ایف کے تخمینے کے مطابق اگلے سال جون تک روپیہ اپنی قدر 18 فیصد تک کھو چکا ہوگا، اور 329 روپے کی سطح تک گر جائے گا۔وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق حکومت روپے کی موجودہ قدر کے مطابق جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں 7 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے روپے کی اگلے سال کی قدر کی بنیاد پر بجلی ٹیرف مقرر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال جون تک روپیہ اپنی قدر 18 فیصد کھوچکا ہوگا اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 329 روپے تک گرجائے گی، لیکن آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں کے تعین کیلیے کس قدر کی سفارش کی ہے، یہ واضح نہیں ہوسکا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا کے ساتھ اجلاس میں آئی ایم ایف نے سالانہ پاور ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کیلیے استعمال کیے گئے بجلی کے استعمال کے غلط مفروضوں پر بھی سوال اٹھایا، جن کی وجہ سے بلوں میں بے پناہ اضافہ ہوا، پاکستان نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ ماہانہ، سہ ماہی اور سالانہ ایڈجسٹمنٹس کی وجہ سے جولائی میں بجلی کی قیمت آسمان پر پہنچ سکتی ہے۔
واضح رہے حکومت کی قوت ارادی کا جائزہ لینے کیلیے آئی ایم ایف کی ٹیم 23 مئی تک اسلام آباد میں موجود رہے گی، گھریلو صارفین پہلے ہی 62 روپے فی یونٹ تک ادائیگی کر رہے ہیں، جس سے شہریوں کا توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف شفٹ ہونے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزارت توانائی کو بجلی استعمال کے غلط مفروضوں پر سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا ہے، نیپرا نے بھی وزارت توانائی کے مفروضے ہی استعمال کیے تھے، وزارت توانائی نے تخمینہ لگایا تھا کہ رواں سال بجلی کے استعمال میں 7 فیصد اضافہ ہوگا، لیکن بجلی کے استعمال میں اضافے کے بجائے کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کی وجہ سے ایڈجسٹمنٹس کی صورت میں بجلی کے بلوں میں بھاری اضافے ہوئے ہیں۔پاکستانی حکام نے اپنے مفروضوں کو غلط تسلیم کرتے ہوئے اگلے مالی سال کیلیے اضافے کا تخمینہ 3 فیصد لگانے کا اشارہ دیا ہے، تاکہ سال کے دوران بار بار اضافوں سے بچا جاسکے، ذرائع کا کہنا ہے کہ انرجی سیکٹر کا گردشی قرض 2.450 ہزار ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، جبکہ ہدف 2.310 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام آئی ایم ایف کے سامنے یہ تسلیم کیا ہے کہ گردشی قرضے کے ہدف میں 138 ارب روپے کے مارجن سے ناکامی ہوسکتی ہے، تاہم یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے عوام سے 20 ارب روپے وصول کیے جائیں گے اور اس طرح گردشی قرض 2.430 ہزار ارب روپے تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں