پاکستان میں موسم سرما تو ختم ہو گیا ہے لیکن گرمیوں کی آمد بھی گیس صارفین کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں لا رہی ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے سوئی گیس کمپنیوں کی گیس مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعتیں مکمل کر لی ہیں جس کا فیصلہ جلد جاری کیا جائے گا۔ پاکستان میں گیس سپلائی کرنے والی کمپنیوں سوئی سدرن گیس پائپ لائن کمپنی (ایس این جی پی ایل ) اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن کمپنی (ایس ایس جی سی ایل ) نے اوگرا میں ایک بار پھر گیس مہنگی کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ اوگرا نے دونوں گیس کمپنیوں کی درخواست پر عوامی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا ہے۔ ملک کی دونوں گیس کمپنیوں نے ایک بار پھر اپنے ریوینیو شارٹ فال کی وجہ سے گیس صارفین پر بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب میں سوئی ناردرن گیس کمپنی (ایس این جی سی ایل) نے ایک ہی سال میں تیسری بار گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ مانگا ہے۔
ملک کے دو صوبوں سندھ اور بلوچستان کو گیس فراہم کرنے والی کمپنی ایس این جی پی ایل نے آئندہ مالی سال یعنی جولائی 2024 کے لیے گیس مزید مہنگی کرنے کی درخواست اوگرا میں دائر کی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی گیس ٹیرف میں یکم جولائی 2024 سے اضافہ چاہتی ہے۔ ایس این جی پی ایل نے اپنی درخواست میں گیس کی قیمت میں324.03 روپے فی ایم ایم بی ٹی یواضافہ مانگا ہے۔ جبکہ گیس کی نئی اوسط قیمت 1740.80 روپے مقرر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ اوگرا میں دائر درخواست کے مطابق ایس این جی پی ایل نے آئندہ سال کے لیے 79 ارب 63 کروڑ روپے کے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے۔ مقامی گیس کی مد میں ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ 56 ارب 69 کروڑ روپے ہے۔ سوئی گیس کمپنی کے مطابق آر ایل این جی کے شارٹ فال کا تخمینہ 22 ارب 93 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے۔ یاد رہے سوئی سدرن گیس پائپ لائن کمپنی نے اس سے قبل بھی اوگرا سے گیس کی قیمتوں 274 روپے 40 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی تھی۔ جس پر اوگرا نے تاحال فیصلہ جاری نہیں کیا ہے۔
اوگرا نے کمپنی کی درخواست پر کوئٹہ اور کراچی میں عوامی سماعت کی ہے جس میں ایس این جی پی ایل کی درخواست پر اعداد و شمار کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے گیس صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست کے بعد سوئی ناردرن گیس کمپنی (ایس این جی ایس) نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے لیے بھی گیس مہنگی کرنے کی درخواست اوگرا میں دائر کی ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق سوئی ناردرن نے گیس کی قیمت میں 147 فیصد اضافے کی درخواست کے ساتھ 4489 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی تجویز دی ہے۔ اوگرا میں دائر درخواست میں سوئی نادرن نے 2200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے اضافے کے ساتھ قیمت 4489 روپے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔ ایس این جی پی ایل نے اپنی درخواست میں آئندہ مالی سال کے لیے 180 ارب کے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے۔ جبکہ ایل این جی چارجز کا تخمینہ 325 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو لگایا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی نے گیس کی قیمتوں میں 147 فیصد تک اضافہ مانگا تھا تاہم اوگرا کی جانب سے حتمی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں گیس بلوں میں اوسطاً 15 فی صد تک اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ اوگرا نے قیمتیں بڑھانے کی منظوری دے دی تو نئے نرخوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گا۔ یاد رہے عام انتخابات سے قبل نگراں حکومت نے گیس کی قیمتوں میں 173 فیصد تک کا بڑا اضافہ کیا تھا۔ اوگرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ماہانہ 25 سے 90 مکعب میٹر تک گیس کے پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے قیمت نہیں بڑھائی گئی ہے۔ تاہم پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فکس چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے ہیں۔ نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں 172 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔ گیس کمپنیوں کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواستوں پر وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ گیس مہنگی کرنے کی درخواست پرکمپنیوں سے وضاحت طلب کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت سب سے بنیادی مسئلہ مہنگی گیس خرید کر سستی بیچنا ہے۔ ہمیں اپنی گیس ضرویات کو دیکھتے ہوئے ذخائر بڑھانے پر بھی کام کرنا ہو گا۔ وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ سوئی گیس کمپنیوں سے وضاحت طلب کی ہے تا کہ معلوم ہو سکے کہ کمپنیوں نے ایک بار پھر بڑے اضافے کی درخواست کن بنیادوں پر کی ہے تاہم گیس شعبے کا گردشی قرضہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
سوئی گیس کمپنیوں کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست کے سماعت کے موقع پر چیئرمین اوگرا مسرور خان کا کہنا تھا کہ ’گیس کی قیمتوں سے متعلق فیصلہ یکم جولائی سے ہی قابل عمل ہو گا۔‘ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں گیس کی قیمتوں میں درخواست کے مطابق ہی اضافہ ہو۔ تاہم اس کا فیصلہ اعداد و شمار کے مطابق ہو گا۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان اوگرا عمران غزنوی کا کہنا تھا کہ ’اوگرا سوئی گیس کمپنیوں کی درخواستوں پر عوامی سماعت اور اعداد و شمار کا جائزہ لے کر فیصلہ کرتا ہے۔‘ ترجمان نے بتایا کہ گیس کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق اوگرا سال میں دو بار یعنی مارچ، اپریل اور نومبر، دسمبر میں گیس کمپنیوں کے لیے قیمتوں کے تعین کا پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’سوئی گیس کمپنیوں کا بڑھتا گردشی قرضہ اور ڈالر کی بڑھتی قیمت پاکستان میں گیس قیمتوں میں اضافے کا سبب ہے۔‘ ’ماضی میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے نہ صرف گردشی قرضہ بڑھا بلکہ صارفین کو اس بار گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔‘
گیس کی قیمتوں میں اضافے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران سوئی گیس کمپنیوں نے اتھارٹی کو بتایا کہ اس وقت اُن کے اخراجات زیادہ اور آمدن کم ہے۔ گیس کی قیمت بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ پاکستان کا توانائی کا شعبہ اس وقت شدید بحران سے دوچار ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق اس وقت گیس اور بجلی کا مجموعی گردشی قرضہ 5700 ارب روپے ہے۔ اس میں صرف گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ تین ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں