اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کیلئے نئی مانیٹرنگ پالیسی کا اعلان کر دیا

کراچی (پی این آئی) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مئی میں مہنگائی 38 فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی تھی، اگست 2023 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 27.4 فیصد ہوئی۔اس سے قبل 31 جولائی کو اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس کے مطابق ملک میں شرح سود کو آئندہ 2 ماہ کے لیے 22 فی صد برقرار رکھا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مہنگائی مئی کی بلند ترین سطح سے نیچے آئی ہے، مہنگائی کم ہوتی رہے گی، زرمبادلہ ، اجناس منڈیوں میں سٹے بازوں کے خلاف کاروائی سے مہنگائی مزید ہوگی۔عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 90 ڈالر فی بیرل پر آچکی ہیں، توانائی کی سرکاری قیمتوں میں ردوبدل کے ذریعے صارفین کو منتقل کی جارہی ہیں، تخمینے کے مطابق مہنگائی نیچے آرہی ہے، حالیہ انتظامی اقدامات کی وجہ سے رسد کی رکاوٹوں میں کمی آرہی ہے۔

انتظامیہ کی حرکت کے بعد ڈالر ایکسچینج مارکیٹ میں بہتری نظر آئی۔ اکتوبر میں مہنگائی ہوگی مگر نومبر سے مہنگائی کی شرح میں کمی شروع ہوجائے گی۔ دوسری جانب پروفیشنل ریسرچ فورم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو پاکستان کی بلیک اکانومی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک قرار دئیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کو فی الفور اس کے تدارک کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے ،ا فغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کی اپنی سمال اور میڈیم اسکیل انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے ، ملک کو پائوں پر کھڑا کرنا ہے تو معیشت کو جنگی بنیادوں پر دستاویزی بنانا ہوگا۔اطلاعات کے مطابق پاکستان کو غیر قانونی تجارت سے سالانہ 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے اور ہماری معیشت کے مضبوط نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ غیر قانونی تجارت ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں