لاہور( آئی این پی)پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے کہا ہے کہ سود کی مد میں 7300ارب کی ادائیگیاںعوامی ریلیف میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،جی ڈی پی کے حساب سے کبھی ٹیکس ہدف رکھے گئے نہ کبھی معاشی پالیسیوں پر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیایہی وجہ ہے پاکستان گردشی اور غیر ملکی قرضوں میں پھنستا جا رہا ہے ۔
ٹیکس بار کے ممبران محمد آصف،مفتی وقاص،عبد الرحمن اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمرانوںنے آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کیلئے کبھی کوئی پالیسی مرتب نہیں کی ۔75سالوںمیں ٹیکس پیئر ز30لاکھ اور ٹیکس دینے والی ریٹرنز2لاکھ بھی نہیں ہیں ۔2022میں گوشواروں کی تعداد ایک کروڑ 80لاکھ ہونی چاہئے تھی جو ایف بی آر کی نااہلی، رشوت ستانی اور حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے 7ہزار 400ارب کا ٹیکس ہدف بھی پورا نہیں ہو سکا ۔انہوںنے کہا کہ جس دن ہم قوم بن کر سوچیں گے بہتری آنا شروع ہو جائے گی ۔ حکومت صرف ٹیکس نظام میں اصلاحات کر لے ہمارے معاشی حالات بہتر ہونا شروع ہو جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں