اسلام آباد(آئی این پی) ازبکستان ،افغانستان اورپاکستان ریلوے لائن کی الائمنٹ تبدیل کردی گئی ،ریلوے لائن افغانستان سے طورخم کے بجائے خرلاچی سے پاکستان میں داخل ہوگی،سہ فریقی ورکنگ گروپ نے منصوبے کے روٹ کو حتمی شکل دی آج اسلام آباد میں مشترکہ پرٹوکول پر دستخط ہوں گے،پہلے افغانستان سے ریلوے لائن طورخم باڈر پر پاکستان میں داخل ہونی تھی جس کو تبدیل کرکے خرلاچی باڈر کردیا گیا،اب پاکستان ریلوے کو بھی خرلاچی سے کوہاٹ تک ریلوے لائن بنانی ہوگی ،
ایم ایل ٹو کو بھی اپ گریڈ کرناپڑے گا،ریلوے الائمنٹ کو پرامن علاقے سے امن وامان کے حوالے سے بدترین علاقے کی طرف موڑدیا گیاہے،گذشتہ سال پاکستان ریلوے کے افسران نے افغان اور ازبکستان کے حکام کے ساتھ مل کر مزارشریف سے لے کر طورخم باڈر تک ریلوے الائمنٹ فائنل کی تھی ،ریلوے الائمنٹ کی تبدیلی کے حوالے سے وزارت ریلوے اور دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کسی قسم کا موقف نہیں دیا۔اس خبررساں ادرے کے مطابق ازبکستان-افغانستان-پاکستان (یو اے پی)ریلوے منصوبے پر تین ممالک کے سہ فریقی ورکنگ گروپ کا اجلاس وزارت ریلوے اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جاری بیان کے مطابق وفاقی سیکرٹری ریلویزسید مظہر علی شاہ نے پاکستانی وفد کی قیادت کی جبکہ افغانستان کے وفود کی قیادت افغانستان ریلوے اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او، الحاج بخت الرحمان شرافت نے کی جبکہ جمہوریہ ازبکستان کی وزارت سرمایہ کاری، صنعت اور تجارت اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے سربراہ دیکھکانوف ڈی ۔ ٹی نے ازبکستان کی نمائندگی کی۔ ورکنگ گروپ نے اجلاس میں منصوبے کے روٹ کو حتمی شکل دی۔ اس سلسلے میں مشترکہ پروٹوکول پر دستخط کی تقریب آج بروز منگل 18 جولائی 2023 کو اسلام آباد میں منعقد ہوگی ۔ منصوبے کے اہم مقاصد میں ترمیز- مزار شریف- لوگر- خرلاچی روٹ کے ذریعے ازبکستان ریلوے کو پاکستان ریلوے سے جوڑ کر ایک ریل لنک تعمیر کرنا ہے۔ریلوے پراجیکٹ نہ صرف شریک ممالک درمیان علاقائی، ٹرانزٹ اور دو طرفہ تجارت میں سہولت فراہم کرے گا بلکہ پورے خطے کے لوگوں کے درمیان بہتر روابط بھی فراہم کرے گا۔ یہ ریلوے لائن مسافروں اور مال بردار سروسز دونوں کو سپورٹ کرے گی، اور علاقائی تجارت اور اقتصادی ترقی میں حصہ اہم کردار ادا کری گی۔فریقین نے تکنیکی معاملات ، فنانسنگ کے ذرائع اور منصوبے کے جلد نفاذ کے لیے دیگر اہم پہلوں کے لیے ایک روڈ میپ پر بھی اتفاق کیا۔ فریقین نے حتمی روٹ اور اس کے نفاذ کے طریقوں پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں تینوں ریلوے کے ماہرین کے پیشہ ورانہ کام کو سراہا۔مشترکہ اجلاس کے بعد جاری بیان سے پتہ چلتاہے کہ ازبکستان ،افغانستان اورپاکستان ریلوے لائن کی الائمنٹ تبدیل کردی گئی ،،پہلے افغانستان سے ریلوے لائن طورخم باڈر پر پاکستان میں داخل ہونی تھی جس کو تبدیل کرکے خرلاچی باڈر کردیا گیا، ریلوے الائمنٹ کو پرامن علاقے سے فرقہ واریت اور امن وامان کے حوالے سے بدترین علاقے کی طرف موڑدیا گیاہے،اب پاکستان ریلوے کو بھی خرلاچی سے کوہاٹ تک ریلوے لائن بنانی ہوگی جس کے بعد کوہاٹ سے جنڈ برانچ لائن کے ساتھ مین لائن ٹو(2) سے ملے گی جبکہ مین لائن ٹو کی اپ گریڈیشن کاکوئی منصوبہ مستقل میں نہیں بنایاگیاہے اورمین لائن ٹو انتہائی خستہ حال ہے ۔پاکستان ریلوے کی تمام توجہ ایم ایل ون پر ہے اور اس فنڈنگ حاصل کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں اگر افغانستان سے ریلوے لائن کو اصل ڈیزائن پر بنایاجاتا اور طورخم سے پاکستان میں داخل کیاجاتا تو پاکستان ریلوے کو پشاور لنڈی کوتل ٹریک جو موجود ہے اس کو اپ گریڈ کرناپڑتا جبکہ پشاور سے ایم ایل ون ریلوے لائن شروع ہوتی ہے جبکہ مستقل میں اس کو اپ گریڈ کرنے کا بھی منصوبہ ہے مین لائن ون ریلوے مین لائن ٹو سے کافی بہتر حالت میں ہے ۔گذشتہ سال پاکستان ریلوے کے افسران نے افغان اور ازبکستان کے حکام کے ساتھ مل کر مزارشریف سے لے کر طورخم باڈر تک ریلوے الائمنٹ فائنل کی تھی ،ریلوے الائمنٹ کی تبدیلی کے حوالے سے وزارت ریلوے اور دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کسی قسم کا موقف نہیں دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں