اسلام آباد (پی این آئی) پٹرول مزید 30 روپے مہنگا ہونے کا امکان ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔آئی ایم ایف نے پاکستان کو ٹیکس ریونیو ہدف میں اضافے کا کہا ہے۔
حکومت پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی موجودہ زیادہ سے زیادہ حد 50 روپے فی لیٹر 20 سے 30 روپے فی لیٹر اضافے کے ساتھ اس کو 70 سے 80 روپے فی لیٹر کرنے اور پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے تاکہ پٹرولیم لیوی کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔ خیال رہے کہ 10 ماہ میں پٹرول مہنگا ہونے کی سینچری مکمل ہو چکی ہے۔ پی ڈی ایم حکومت نے پٹرول مہنگا کرنے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی اتحاد کی حکومت کے قیام کے بعد پٹرول کی قیمت میں ماہانہ اوسط 10 روپے کا اضافہ ہوا۔ 10 ماہ قبل پٹرول کی فی لیٹر قیمت 149 روپے تھی، جو اب 100 روپے اضافے سے 249 روپے ہو چکی۔ دوسری جانب اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف مشن کی آمد کے پیش نظر حکومت پٹرول مزید مہنگا کر سکتی ہے۔ جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے منگل سے پاکستان کے دورے سے عین قبل حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے۔ اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں بھی 35 روپے اضافے کے بعد اسکی قیمت 262 روپے 80 پیسے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔
مٹی کے تیل کی قیمت 18 روپے فی لٹر اضافے کے بعد 189 روپے 83 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 18 روپے اضافہ کیا گیا اور نئی قیمت 187 روپے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق دن 11 بجے سے ہوا۔پی ڈی ایل اب 40 روپے فی لیٹر ہو گیا۔ حکومت کے پاس ابھی بھی 10 روپے فی لیٹر جگہ دستیاب ہے جس میں آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ پی ڈی ایل کو 50 روپے فی لیٹر تک بڑھایا جا سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں