ترقیاتی اہداف کا حصول، پاکستان کو اگلے 10 برس کے لیے 16 ارب ڈالر سالانہ درکار ہوں گے

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان کوترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے اگلے 10 برس کے لیے 16 ارب ڈالر سالانہ درکار، پاکستان کی صنعت کو پیداواری سطح اور مسابقت بڑھانے میں مدد کے لیے چین کے ساتھ مشترکہ منصوبے بنانے کی ضرورت،بین الاقوامی اداروں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر ایک فریم ورک تیار کرنے پر کام شروع۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق چین اور پاکستان نے مشترکہ منصوبوں کے ذریعے اپنے اقتصادی اور کاروباری تعلقات کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

کوئی بھی مشترکہ منصوبہ جو کسی دوسرے ملک کے پارٹنر کے ساتھ بنایا گیا ہو پیداواری لاگت کو کم کرنے، بین الاقوامی منڈی تک رسائی، مسابقت کو بڑھانے، یا منفرد بین الاقوامی ماحول سے واقفیت جیسے اسٹریٹجک اہداف کے حصول میں مدد کر سکتا ہے۔سابق چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ ہارون شریف نے ویلتھ پاک سے گفتگو میںکہا کہ جہاں تک پاکستان کے پائیدار ترقی کے اہداف کا تعلق ہے اس پر مختلف پیش رفت ہو رہی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق پاکستان کو اہداف کے حصول کے لیے اگلے 10 سالوں کے لیے 16 ارب ڈالر سالانہ درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہداف کے حصول میں نجی شعبے کی شمولیت کو یقینی بنانا ہوگا کیونکہ ہم ایسے اہداف کے حصول کے لیے نرم قرضے، گرانٹس یا حکومت سے حکومتی سرمایہ کاری جاری نہیں رکھ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا گورننس ڈھانچہ نجی مارکیٹوں کو سرکاری شعبوں میں پیسہ لگانے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکڑتی ہوئی حکومتی مالیاتی جگہ کے درمیان ہمیں ایک بہت مضبوط گورننس ڈھانچہ کو یقینی بناتے ہوئے نجی سرمائے کے بہا وپر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صنعت کو پیداواری سطح اور مسابقت کو بڑھانے میں مدد کے لیے چین میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ منصوبے بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں تعمیر کیے جانے والے ہر اسپیشل اکنامک زون میں مخصوص جغرافیائی قابلیت اور منفرد مسابقتی پیداواری صلاحیت ہے جسے چینی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرنگ کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ نے ترجیحی اقتصادی زونز میں منتقل کرنے کے لیے موزوں صنعتوں کی نشاندہی کی ہے۔ہارون شریف نے کہا کہ پاکستان کو چینی مہارت کے ساتھ اقتصادی زونز میں اپنی پیداوار کو فروغ دے کر مقامی طور پر سولر پینلز اور انورٹرز بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے بہت زیادہ امکانات ہیںلیکن فنانس کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے تاہم نجی شعبے کو راغب کر کے اس کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ہارون شریف نے کہا کہ حکومت کو بین الاقوامی اداروں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر ایک فریم ورک تیار کرنے پر کام شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مضبوط انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مدد ملے اورخاص طور پر زراعت اور صنعتی شعبوں میںپیداواری صلاحیت اور برآمدات میں اضافہ ہو سکا۔۔۔۔۔

close